Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 5
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ١۪ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ١۪۫ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اِذَا : جب فَعَلُوْا : وہ کریں فَاحِشَةً : کوئی بےحیائی اَوْ : یا ظَلَمُوْٓا : ظلم کریں اَنْفُسَھُمْ : اپنے تئیں ذَكَرُوا اللّٰهَ : وہ اللہ کو یاد کریں فَاسْتَغْفَرُوْا : پھر بخشش مانگیں لِذُنُوْبِھِمْ : اپنے گناہوں کے لیے وَ مَنْ : اور کون يَّغْفِرُ : بخشتا ہے الذُّنُوْبَ : گناہ اِلَّا اللّٰهُ : اللہ کے سوا وَلَمْ : اور نہ يُصِرُّوْا : وہ اڑیں عَلٰي : پر مَا فَعَلُوْا : جو انہوں نے کیا وَھُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
اور کہنے لگے یہ نقلیں ہیں پہلوں کی جن کو اس نے لکھ رکھا ہے، سو وہ ہی لکھوائی جاتی ہیں اس کے پاس صبح اور شام3
3 یعنی محمد ﷺ نے اہل کتاب سے کچھ قصے کہانیاں سن کر نوٹ کرلی ہیں۔ یا کسی سے نوٹ کرا لی ہیں۔ وہ ہی شب و روز ان کے سامنے پڑھی اور رٹی جاتی ہیں۔ نئے نئے اسلوب سے ان ہی کا الٹ پھیر رہتا ہے اور کچھ بھی نہیں۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ اول نماز کے دو وقت مقرر تھے صبح اور شام۔ مسلمان حضرت کے پاس جمع ہوتے جو نیا قرآن اترا ہوتا لکھ لیتے یاد کرنے کو۔ اس کو کافر یوں کہنے لگے۔ "
Top