Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 135
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ١۪ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ١۪۫ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
اِذَا
: جب
فَعَلُوْا
: وہ کریں
فَاحِشَةً
: کوئی بےحیائی
اَوْ
: یا
ظَلَمُوْٓا
: ظلم کریں
اَنْفُسَھُمْ
: اپنے تئیں
ذَكَرُوا اللّٰهَ
: وہ اللہ کو یاد کریں
فَاسْتَغْفَرُوْا
: پھر بخشش مانگیں
لِذُنُوْبِھِمْ
: اپنے گناہوں کے لیے
وَ مَنْ
: اور کون
يَّغْفِرُ
: بخشتا ہے
الذُّنُوْبَ
: گناہ
اِلَّا اللّٰهُ
: اللہ کے سوا
وَلَمْ
: اور نہ
يُصِرُّوْا
: وہ اڑیں
عَلٰي
: پر
مَا فَعَلُوْا
: جو انہوں نے کیا
وَھُمْ
: اور وہ
يَعْلَمُوْنَ
: جانتے ہیں
اور وہ لوگ کہ جب وہ کوئی بےحیائی کی بات کر بیٹھتے ہیں یا اپنے نفسوں پر ظلم کرتے ہیں ، تو یاد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کو اور بخشش طلب کرتے ہیں اپنے گناہوں کے لیے۔ اور کون ہے جو گناہوں کو بخشتا ہے۔ سوائے اللہ تعالیٰ کے۔ اور وہ اصرار نہیں کرتے اس پر جو انہوں نے کیا۔ اور وہ جانتے ہیں۔
ربط آیات : اس سے پیشتر سود خوری کی ممانعت کا تذکرہ ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے دوزخ سے بچاؤ کا ذکر کیا۔ اپنے رسول کی اطاعت کا حکم دیا تاکہ لوگوں پر رحم کیا جائے پھر اللہ تعالیٰ نے بہشت ، مغفرت اور بخشش طلب کرنے میں سبقت حاصل کرنے کا حکم دیا۔ یہ بہشت جن متقیوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ ان کے اوصاف کو بیان فرمایا یعن متقی وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے رزق میں سے خوشی کی حالت میں بھی اور تکلیف کی حالت میں خرچ کرتے ہیں ، غصے کو دباتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں۔ نیز یہ بھی ارشاد ہوا کہ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کو پسند کرتا ہے۔ اب ان آیات میں دوسرے درجہ کے لوگوں کا تذکرہ ہورہا ہے کہ ان کے لیے بھی فلاح ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو برائی کرنے کے بعد اس پر نادم ہوتے ہیں آئندہ اس پر اصرار نہیں کرتے اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو بھی معاف فرما دے گا۔ ارتکاب گناہ اور عمانی : ارشاد ہوتا ہے۔ والذین اذا فعلوا فاحشۃ۔ اور وہ لوگ جو کوئی فحش بات کر گزرتے ہیں۔ او ظلموا انفسہم۔ یا انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ فحش بات سے مراد کبیرہ گناہ ہے اور جانوں پر ظلم کرنے سے مراد صغیرہ گناہ ہے۔ مقصد یہ کہ جن لوگوں نے خواہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہو یا صغیرہ گناہ کا ، کبیرہ گناہ کی مثال زنا چوری وغیرہ ہے اور صغیرہ کسی غیر محرم کی طرف دیکھنا ، یا اس کو ہاتھ لگا دینا۔ واقعات میں آتا ہے۔ کہ ایک شخص نے غیر عورت کا بوسہ لے لیا۔ یہ بھی صغیرہ گناہ مٰں شامل ہے۔ غرض ارتکاب گناہ کے بعد ذکروا اللہ وہ اللہ کو یاد کرتے ہیں۔ یاد کرنے کا مطلب اللہ کے حکم کی تعمیل کرنا ، اس کی وعید سے ڈر جانا ، اور اس کے جلال اور عظمت کو یاد کرنا ہے ، اللہ تعالیٰ نے گناہ کے ارتکاب پر سخت وعید فرمائی ہے ، اس سے ڈر کر وہ اپنے کئے پر نادم ہوجاتے ہیں۔ فاستغفروا لذنوبھم۔ وہ بخشش مانگتے ہیں اپنے گناہوں کے لیے۔ اور یہ اچھی صفت ہے۔ ایک دوسری روایت میں حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ کلکم خطاءون۔ تم میں سے ہر شخص خطا کار اور گنہگار ہے۔ کیونکہ کوئی نہ کوئی گناہ تو سرزد ہوتا ہی رہتا ہے۔ مگر فرمایا۔ خیر الخطائین التوابون۔ بہترین خطا کار وہ ہیں جو خطا کے بعد توبہ کرلیتے ہیں توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ گناہوں سے پاک کردیتے ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ۔ گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہوجاتا ہے جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہیں۔ اچھے انسان کی یہی صفت ہے کہہ وہ گناہ پر اصرار نہ کرے بلکہ معافی مانگ کر اللہ تعالیٰ کو راضی کرلے اسی میں انسان کی کامیابی ہے۔ استغفار کی برکات : حدیث شریف میں آتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ شیطان کا قول ہے۔ اھلکت الناس بالذنوب۔ میں نے لوگوں کو گناہوں کی وجہ سے تباہ کردیا ہے۔ میں ان کے دلوں میں وسوسہ ڈال کر ان کو گناہ پر آمادہ کرتا ہوں جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوتے ہیں۔ واھلکونی بالاستغفار وبلا الہ الا اللہ۔ اور مجھے لوگوں نے تباہ کردیا استغفار کرنے سے اور کلمہ طیبہ پڑھنے سے۔ یعنی جب لوگ استغفار کرتے ہیں اور افضل ترین ذکر لا الہ الا اللہ پڑھتے ہیں تو میرا منصوبہ ناکام ہوجاتا ہے۔ میں انہیں گناہوں کی وجہ سے ہلاک کرنا چاہتا ہوں مگر وہ مذکورہ دو اوصاف کی وجہ سے بچ جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے میں تباہ اور ناکام ہوجاتا ہوں۔ فرمایا۔ ومن یغفر الذنوب الا اللہ۔ اور کون ہے اللہ کے سوا جو گناہوں کو معاف کرتا ہے۔ وہی مالک و مختار ہے۔ اس کی حکمت وقدرت میں کسی کو دخل نہیں۔ انسان گناہ کرتے ہیں۔ مگر وہ بھی غفور الرحیم ہے۔ معاف کرنے کے لیے اسے ایک بہانہ چاہئے وہ قادر مطلق ہے اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا اتنے بڑے پاپی کو کیوں معارف کردیا ہے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے گناہگاروں وک استغفار کرنے پر اس لیے معاف فرما دیتا ہے۔ ولم یصروا علی ما فعلوا۔ کہ وہ غلطی کرکے اس پر اصرار نہیں کرتے۔ گناہ کرکے سچے دل سے معافی مانگ لی ، پھر اس گناہ کے قریب نہیں جاتے۔ اسی لیے مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ لاکبیرۃ بالاستغفار۔ اگر انسان معافی مانگ لے تو پھر کبیرہ گناہ بھی کچھ نہیں۔ وہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ ولا صغیرۃ مع الاصرار۔ اور اگر گناہ پر اصرار کرے گا تو پھر صغیرہ گناہ بھی پہاڑ بن جائے گا۔ لہذا گناہ پر اصرار نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہمیشہ اصلاح کے لیے آمادہ رہنا چاہئے۔ اور ہر وقت استغفار کرتے رہنا چاہئے۔ استغفار کی مثال صابن کی ہے جس طرح صابن کپڑوں کی میل کچیل دور کردیتا ہے ، اسی طرح استغفار دلوں کو صاف کردیتا ہے۔ اسی لیے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ استٖغفار کو لازم پکڑو۔ گناہ پر اصرار کرنے سے انسان ضدی اور معاند بن جاتا ہے۔ اس میں اصلاح کا مادہ ختم ہوجاتا ہے۔ دل میں کدورت اور تاریکی پیدا ہوجاتی ہے۔ اس میں زنگ لگ جاتا ہے ، اور جب وہ اصرار کی وجہ سے پختہ ہوجاتا ہے تو پھر اس کا اترنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لہذا غلطی پر اصرار نہیں کرنا چاہئے۔ وھم یعلمون۔ اور وہ جانتے بھی ہیں یعنی نیکی اور برائی میں تمیز کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ہر انسان اس کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اس کے باوجود اگر غلطی پر اصرار کرتا ہے تو اس کے لیے تباہی ہے۔ اور جو لوگ گناہ پر اصرار نہیں کرتے بلکہ معافی مانگ کر پاک صاف ہوجاتے ہیں۔ فرمایا۔ اولئک جزاءھم مغفرۃ من ربھم۔ ایسے لوگوں کی جزا یہ ہے کہ ان کے لیے ان کے رب کی طرف سے مغفرت اور بخشش ہے۔ انہیں نجات کا پروانہ حاصل ہوجاتا ہے۔ اور اس کے علاوہ ان کیلئے وجنت تجری من تحتھا الانھار۔ ایسے باغات ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ یہ باغات رہائش کے لیے قرینے سے سجائے ہوں گے۔ ان میں ہر قسم کی آسائش اور پھلوں کی فراوانی ہوگی۔ کامیاب لوگوں کا ٹھکانا وہاں عارضی نہیں ہوگا۔ بلکہ خلدین فیھا۔ اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے ، انہیں وہاں سے نکالا نہیں جائے گا۔ اور فرمایا کہ قانون خداوندی یہی ہے۔ ونعم اجر العلمین۔ نیک اعمال کرنے والوں کے لیے یہ خوب اجر ہے۔ عمل بہت بڑی چیز ہے۔ ایمان اور عقیدے کی درستگی کے بعد فلاح کا دارومدار عمل پر ہے۔ ولکل درجت مما عملوا۔ ہر ایک کو مرتبہ اس کے عمل کے مطابق ملے گا۔ لہذا نیک اعمال کرنے والے عزت کے مقام میں پہنچیں گے ، خدا تعالیٰ کی طرف سے بخشش اور معافی ملے گی اور وہ ہمیشہ کے لیے معزز اور پاکیزہ زندگی بسر کریں گے۔ یہ ان کی دائمی زندگی ہوگی اور اس کی نعمتیں بھی دائمی ہوں گی۔ نشانات عبرت : اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں سابقہ لوگوں کے جستہ جستہ واقعات بیان فرمائے ہیں تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں کو عبرت حاصل ہو۔ اسی لیے فرمایا۔ قد خلت من قبلکم سنن۔ تم سے پہلے بھی واقعات گزر چکے ہیں۔ ان میں اہل ایمان اور ان وک ملنے والے انعامات کا ذکر ہے۔ اور نافرمانوں کو ملنے والی سزاؤں کا بھی تذکرہ ہے۔ ان واقعات سے عبرت حاصل کرنے کے لیے فسیروا فی الارض زمین میں چلو پھرو۔ فانظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین۔ اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ قرآن پاک کے بیان کردہ واقعات کے عملی نشانات تمہیں جگہ جگہ ملیں گے۔ آپ کو پتہ چلے گا کہ نافرمانوں کا کیا حشر ہوا ، کوئی پانی میں غرق ہوئے ، کچھ آگ میں جل گئے ، بعض کو آندھی نے آگھیرا اور بعض پر پتھروں کی بارش ہوئی یہ سب نشانات عبرت ہیں جو زمین میں سفر کرنے سے ملیں گے۔ لہذا عبرت کے لیے سفر اختیار کرنا اچھی بات کی علامت ہے۔ فلاح انسانیت : پرانے نشانات کے تحفظ کی آج بھی بعض صورتیں موجود ہیں۔ مگر ان سے مقصود عبرت حاصل کرنا نہیں بلکہ محض استعجاب ہے جو کہ پسندیدہ چیز نہیں۔ انگریزوں نے آثار قدیمہ کی حفاظت کا بندوبست کیا ہے۔ مگر کس مقصد کے لیے ؟ محض یہ جاننے کے لیے کہ کس زمانے میں کونسا طرز زندگی پایا جاتا تھا ، پرانے زمانے کی عمارات ، اوزار ، برتن ، سکے وغیرہ اس زمانے کی تہذیب و ثقافت کی حفاظت کے نام پر محفوظ کیے جاتے ہیں۔ پرانی مورتیوں اور مجسموں کو بحفاظت رکھا گیا ہے۔ اس سے انسانیت کی کیا خدمت ہوتی ہے۔ اس سے تو بہتر تھا کہ انسانوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دی جاتی ، ان کے اذہان و قلوب کو زندہ کیا جاتا ، مگر ایسا تو مقصود ہی نہیں ہے۔ سائنس کی ترویج و ترقی کے لیے بیشمار دولت صرف کی جا رہی ہے۔ مگر انسانیت کی حقیقی فلاح کے لیے اس کا عشر عشیر بھی خرچ نہیں جاتا۔ سائنس نے جہاں بہت سی سہولتیں فراہم کی ہیں وہاں بہت سی تباہی کے سامان بھی پیدا کیے ہیں۔ ایک طرف آسمانوں تک پرواز کی جا رہی ہے اور دوسری طرف انسانوں کی تباہی کے لیے جدید ترین ہتھیار بھی ایجاد کیے جا رہے ہیں۔ بہرحال زمین میں عبرت کے لیے سفر کرنا چاہئے۔ تاکہ معلوم ہوسکے کہ اللہ کے احکام کو جھٹلانے والوں کا کیا حشر ہوا۔ اور اگر ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گے ، تو ہمارا حشر بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا۔ اس کے بعد فرمایا۔ ھذا بیان للناس۔ یہ عام لوگوں کے لیے بیان ، وضاحت یا سٹیٹمنٹ ہے۔ ان کو قانون قدرت بتلایا گیا ہے۔ کہ فلاح وتقوی کا راستہ یہ ہے۔ اور تکذیب کا راستہ وہ ہے۔ وھدی وموعظمۃ للمتقین۔ اللہ کی یہ آیات متقین کے لیے ہدایت اور نصیحت کا ذریعہ ہیں۔ اور متقین وہ ہیں جو کفر و شرک اور معاصی سے بچتے ہیں۔ خدا کی عظمت اور جلال ہمیشہ ان کے سامنے ہوتا ہے۔ وہ حدود شرع کی حفاظت کرتے ہیں ، قرآن پاک سے یہی لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔
Top