Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 59
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١ؕ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّ : بیشک مَثَلَ : مثال عِيْسٰى : عیسیٰ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک كَمَثَلِ : مثال جیسی اٰدَمَ : آدم خَلَقَهٗ : اس کو پیدا کیا مِنْ : سے تُرَابٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوگیا
عیسیٰ کا حال خدا کے نزدیک آدم کا سا ہے کہ اس نے (پہلے) مٹی سے ان کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہوجاؤ تو وہ (انسان) ہوگئے
(59۔ 60) اب اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ کی بغیر باپ کے پیدائش کو بیان فرماتے ہیں کیوں کہ وفد بنی نجران نے رسول اکرم ﷺ سے کہا تھا کہ تم جو یہ کہتے ہو کہ حضرت عیسیٰ ؑ اللہ کے بیٹے نہیں ہیں، اس پر کچھ ثبوت قرآنی لے کر آؤ تو اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی منفرد حالت حالت اللہ تعالیٰ کی تجویز ازلی میں حضرت آدم ؑ کی حالت عجیبہ کے طریقہ پر ہے کہ ان کو بغیر ماں باپ کے پیدا کیا اور پھر ان کے قالب کو کہا کہ پیدا ہوجا، سو وہ ہوگئے، اسی طرح کا معاملہ حضرت عیسیٰ ؑ کا ہے کہ ان کو بغیر باپ کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پیدا ہوجا سو وہ پیدا ہوگئے یہ کہنا کہ حضرت عیسیٰ ؑ العیاذ باللہ خدا تھے بالکل غلط ہے اور وہ عیسیٰ ؑ نہ اس اللہ کے بیٹے اور نہ اس کے شریک تھے، یہ بیان حقیقت آپ کے پروردگار کی طرف سے ہے، سو آپ عیسیٰ ؑ کی پیدائش میں شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوجائیے، (یہ کہنا امت کی تعلیم کے لیے ہے وگرنہ پیغمبر، صاحب یقین ہوتا ہے، وہاں شک کی گنجائش کہاں۔ مترجم)
Top