Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 59
اِنَّ مَثَلَ عِیْسٰى عِنْدَ اللّٰهِ كَمَثَلِ اٰدَمَ١ؕ خَلَقَهٗ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ
اِنَّ : بیشک مَثَلَ : مثال عِيْسٰى : عیسیٰ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک كَمَثَلِ : مثال جیسی اٰدَمَ : آدم خَلَقَهٗ : اس کو پیدا کیا مِنْ : سے تُرَابٍ : مٹی ثُمَّ : پھر قَالَ : کہا لَهٗ : اس کو كُنْ : ہوجا فَيَكُوْنُ : سو وہ ہوگیا
بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے، کہ ان کو بنایا اللہ نے مٹی سے، پھر فرمایا کہ ہوجا تو ہوگیا (زندہ و موجود)
127 پیغمبر آخر الزماں ﷺ کی صداقت و حقانیت کا ایک اور ثبوت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہماری آیتیں ہیں جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں [ اے پیغمبر ] اور یہ حکمت سے لبریر ذکر ہے جس سے ہم آپ کو نواز رہے ہیں۔ سو یہ اس بات کا ایک قطعی اور واضح ثبوت اور علامت ہے کہ آپ ہمارے بھیجے ہوئے رسول ہیں، جو ہماری وحی اور ہدایت کے مطابق لوگوں کے سامنے حکمت سے لبریز اس نصیحت و ذکر کو پیش کررہے ہیں۔ ورنہ آپ ﷺ تو امی محض تھے۔ کبھی کسی انسان سے ایک حرف تک نہیں پڑھا تھا۔ تو پھر آپ ﷺ کیلئے ایسے علوم و معارف اور اس قدر حکمت بھرا یہ ذکر سنانے اور پیش کرنے کا اور کیا ذریعہ ہوسکتا ہے سوائے وحی خداوندی کے۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ یہ ہے حضرت عیسیٰٰ کی اصل حقیقت جو کہ نکھار کر آپ کے سامنے رکھ دی گئی جس میں طرح طرح کے درسہائے عبرت و بصیرت ہیں اور اس ذکر حکیم سے راہ حق و صواب کو بالکل واضح کردیا گیا جو کہ سراسر حکمت اور عبرت و بصیرت ہے، بخلاف اس من گھڑت داستان کے جس کو عیسائیوں نے تصنیف کیا ہے۔ جس سے انہوں نے حق اور حقیقت کو بدل اور بگاڑ کر کچھ کا کچھ بنادیا ہے اور جس سے گمراہی کے سوا کچھ نہیں مل سکتا مگر ایک دنیا کی دنیا ہے جو پھر بھی آنکھ نہیں کھولتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 128 عیسائیوں پر حجت حضرت آدم کی ولادت سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے۔ ان کو اللہ نے مٹی سے بنایا پھر ان سے فرمایا ہوجاؤ تو وہ ہوگیا۔ آدم کو بغیر ماں اور باپ کے پیدا کیا گیا۔ تو پھر اگر ماں اور باپ کے معروف اور ظاہری سبب کے بغیر پیدا ہونے سے آدم کے اندر الوہیت و معبودیت کا کوئی شائبہ نہیں آسکتا تو پھر حضرت عیسیٰ صرف باپ کے بغیر پیدا ہونے سے خدا یا خدا کے بیٹے اور معبود کس طرح بن سکتے ہیں ؟ جبکہ آدم کو تم لوگ بھی خدا اور خدا کا بیٹا نہیں مانتے، حالانکہ ان کا توالد صرف باپ کے بغیر ہے بلکہ ماں اور باپ دونوں کے بغیر محض قدرت خداوندی سے ہوا تھا۔ سو جس طرح حضرت آدم کو اللہ تعالیٰ نے بغیر ماں اور باپ کے اپنے حکم سے پیدا کیا اور ان سے کہا " ہوجا " تو وہ ہوگئے۔ ایسے ہی حضرت عیسیٰ کو بغیر باپ کے اپنے کلمہ کن سے پیدا فرمایا اور پھر اس کو کہا ہوجا تو وہ ہوگئے۔ سو یہ چیز ان کی الوہیت کی دلیل نہیں بن سکتی۔ پس جنہوں نے محض اس بنا پر ان کو خدا بنادیا انہوں نے بڑا ظلم ڈھایا۔ اور اپنی ہلاکت و تباہی کا سامان کیا ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top