Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 58
ذٰلِكَ نَتْلُوْهُ عَلَیْكَ مِنَ الْاٰیٰتِ وَ الذِّكْرِ الْحَكِیْمِ
ذٰلِكَ : یہ نَتْلُوْهُ : ہم پڑھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر مِنَ : سے الْاٰيٰتِ : آیتیں وَالذِّكْرِ : اور نصیحت الْحَكِيْمِ : حکمت والی
(اے محمد) یہ ہم تم کو (خدا کی) آیتیں اور حکمت بھری نصیحتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں
(58) ہم یہ اوامرو نواہی اور آیات قرآنیہ، بواسطہ جبریل امین آپ ﷺ پر نازل کرتے ہیں، اور یہ محکم (واضح) حلال و حرام جو کہ توریت وانجیل یہ یہ کہ لوح محفوظ کے موافق ہیں، آپ ﷺ کو سناتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ذالک نتلوہ علیک“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے حضرت حسن ؓ سے روایت کیا ہے کہ نجران کے دو (عیسائی) راہب رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ایک میں سے بولا کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے والد کون ہیں ؟ اور رسول اکرم ﷺ جواب دینے میں جلدی نہیں فرماتے تھے تاوقتیکہ وحی الہی نہ آجاتی، چناچہ اللہ نے (آیت) ”ذلک نتلوہ“۔ ممترین“۔ تک یہ آیات آپ ﷺ پر نازل فرمائیں اور عوفی کے واسطہ سے ابن عباس ؓ سے اس طرح روایت نقل کی گئی ہے کہ نجران سے ایک جماعت رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس میں ان کے سردار اور پیرو بھی تھے اور بولے کہ آپ ہمارے صاحب کا کیا تذکرہ کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کون ہیں، وہ بولے عیسیٰ ؑ آپ کا خیال ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں وہ بولے کیا عیسیٰ ؑ کو تم نے کوئی دیکھا ہے یا ان کے متعلق تمہیں کوئی اطلاع دی گئی ہے پھر اس کے بعد وہ لوگ آپ ﷺ کے پاس سے چلے گئے، اس کے بعد جبرئیل امین آپ ﷺ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے کہہ دو کہ بیشک اللہ تعالیٰ کے نزدیک حضرت عیسیٰ ؑ کی منفرد معجزاتی حالت کوئی نئی نہیں بلکہ ان کا معاملہ اس سے پہلے حضرت آدم ؑ سے ملتا جلتا ہے کہ وہ ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا ہوئے تھے ، اور بیہقی ؒ نے دلائل میں بواسطہ سلمہ ؒ ، عبد یشوع ؒ اور ان کے والد سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت نازل ہونے سے قبل آپ نے اہل نجران کے پاس یہ لکھ کر روانہ کیا کہ ابراہیم ؑ اسحاق، ؑ یعقوب ؑ کے اللہ کے نام سے یہ شروع کرتا ہوں اور نبی کریم محمد ﷺ کی جانب سے ہے الخ، اور آپ نے ان کی طرف شرجیل بن دواعہ ہمدانی اور عبداللہ بن شرجیل جبار حرثی کو بھی روانہ کیا چناچہ ان حضرات نے ان سے جاکر بولے کہ آپ حضرت عیسیٰ ؑ کے باے میں کیا فرماتے ہیں، آپ نے فرمایا ابھی تک میرے اوپر کوئی سورت وحی نازل نہیں ہوئی، اور میں بلا ہدایت ربانی کچھ کہتا نہیں، جس کی یہ لوگ اقتدا کریں لہٰذا یہ لوگ قیام کریں تاکہ میں ان کو وحی الہی سے آگاہ کردو، چناچہ اگلے دن صبح ہوگئی تب اللہ تعالیٰ نے (آیت) ”ان مثل عیسیٰ“۔ سے کذبین“۔ تک یہ آیات نازل فرمائیں۔ اور ابن سعد نے طبقات میں ارزق بن قیس سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ کے پاس نجران کا ایک راہب اور اس کے پیروآئے، آپ نے ان پر اسلام کو پیش کیا وہ بولے ہم تو آپ سے پہلے ہی سے مسلمان ہیں۔ آپ نے فرمایا جھوٹ بولتے ہو تمہیں اسلام قبول کرنے سے تین چیزوں نے روک رکھا ہے، تمہارا یہ کہنا کہ العیاذ باللہ اللہ تعالیٰ نے لڑکا بنا لیا ہے، تمہارا سور کا گوشت کھانا تیسرے بتوں کو سجدہ کرنا، وہ لاجواب ہوگئے اور آپ کو زچ کرنے کے لیے وہ بولے کہ پھر حضرت عیسیٰ ؑ کے والد کون ہیں، آپ نے فی الحال بغیر وحی الہی کے ان کو کوئی جواب دینا مناسب نہ سمجھا تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی اس کے بعد آپ نے ان کے لیے بلایا تو انہوں نے آنے سے انکار کردیا تو آپ نے اس طرح ان پر جزیہ لاگو کردیا اور وہ واپس ہوگئے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top