Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ
: اے زکریا
اِنَّا
: بیشک ہم
نُبَشِّرُكَ
: تجھے بشارت دیتے ہیں
بِغُلٰمِ
: ایک لڑکا
اسْمُهٗ
: اس کا نام
يَحْيٰى
: یحییٰ
لَمْ نَجْعَلْ
: نہیں بنایا ہم نے
لَّهٗ
: اس کا
مِنْ قَبْلُ
: اس سے قبل
سَمِيًّا
: کوئی ہم نام
اے زکریا ! ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحیٰی ہے اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا
آیت نمبر 7 تا 15 ترجمہ : اے زکریا ہم تجھے ایک فرزند کی خوشخبری دیتے ہیں جو تیری درخواست کے مطابق وارث ہوگا اس کا نام یحییٰ ہوگا اس کا ہمنام پہلے ہم نے کسی کو نہیں کیا یعنی یحییٰ کا ہم نام تو زکریا (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے پروردگار میرے لڑکا کس طرح ہوگا حالانکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہائی درجہ کو پہنچ گیا ہوں عِیِّیًّا عَتَا سے ماخوذ ہے بمعنی یَبِسَ یعنی عمر کے آخری مرحلہ میں پہنچ چکا ہوں جو ایک بیس سال ہے اور میری بیوی 98 سال کی ہوچکی ہے عِتِیٌ اصل عُتُوْوٌ بروزن قُعُوْدٌ تخفیف کے لئے تا کو کسرہ دے دیا اور اول واو کو کسرہ کی مناسبت سے ی سے بدل دیا اور پھر دوسرے واو کو بھی ی سے بدل کر یا کو یا میں ادغام کردیا پھر عین کلمہ کے ضمہ کو بھی تا کی موافقت کے لئے کسرہ سے بدل دیا عِتِیًّا ہوگیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم دونوں سے لڑکے کی پیدائش کا معاملہ اسی (موجودہ) حالت میں ہوگا تیرے رب کا فرمان ہے کہ یہ (امر) میرے لئے آسان ہے یعنی یہ کہ میں تجھ میں قوت جماع لوٹا دوں اور استقرار حمل کے لئے تیری بیوی کے رحم کو کھول دوں اور میں نے تم کو پیدا کیا حالانکہ تمہارا اپنی پیدائش سے پہلے وجود بھی نہیں تھا اللہ تعالیٰ نے اپنی اسی قدرت عظیمہ کے اظہار کے لئے (بچے) کے سوال کا خیال حضرت زکریا (علیہ السلام) کے دل میں ڈالا تاکہ اس کے جواب میں ایسا معاملہ کرے جو اس کی قدرت پر دلالت کرے، اور جب زکریا (علیہ السلام) کا دل بعجلت مبشربہ (فرزند) کے لئے مشتاق ہوا تو زکریا (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دیجئے یعنی میری بیوی کے حاملہ ہونے کی کوئی نشانی (بتا دیجئے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا حاملہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ تم لوگوں سے کلام نہ کرسکو گے یعنی تم تین دن اور تین راتوں تک لوگوں سے کلام کرنے پر سوائے ذکر اللہ کے صحیح سالم ہونے کے باوجود کلام کرنے پر قادر نہ ہوگی، جیسا کہ آل عمران میں ثلٰثۃ ایام کی (صراحت) موجود ہے سَوِیًّا تُکَلِّمُ کے فاعل سے حال ہے یعنی بلا کسی مرض کے (کلام نہ کرسکو گے) پس حجرے سے اپنی قوم کے روبروبرآمد ہوئے یعنی مسجد سے اور لوگ مسجد کے کھلنے کے منتظر تھے تاکہ حسب معمول ان کے حکم کے مطابق اس میں عبادت کی جاسکے، اور لوگوں سے اشارہ سے کہا کہ تم لوگ صبح وشام خدا کی پاکی بیان کیا کرو نماز پڑھا کرو، یعنی حسب معمول دن کے اول اور آخری حصہ میں اس کی بندگی کیا کرو چناچہ لوگوں سے کلام نہ کرسکنے کی وجہ سے حضرت زکریا کو اپنی بیوی کے یحییٰ کے ساتھ حاملہ ہونے کا علم ہوگیا یحییٰ (علیہ السلام) کی ولادت کے دو سال بعد اللہ تعالیٰ نے یحییٰ سے فرمایا اے یحییٰ کتاب یعنی تورات کو مضبوطی سے تھام لو اور ہم نے ان کو لڑکپن ہی میں حکمت نبوت عطا کی یعنی تین سال کی عمر میں اور خاص اپنے پاس سے لوگوں کے لئے رحم دلی عطا کی اور ان کو لوگوں کے لئے وقف کردیا اور وہ (فطری طور پر) پرہیزگار تھے، اور روایت کیا گیا ہے کہ انہوں نے کبھی جرم کا ارتکاب نہیں کیا اور نہ کبھی جرم کا قصد کیا اور اپنے والدین کے خدمت گذار تھے یعنی ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے تھے سرکش متکبر اور نافرمان نہیں تھے یعنی اپنے رب کی خلاف ورزی کرنے والے نہیں تھے اور اس پر ہماری طرف سے سلام پہنچے جس دن کہ وہ پیدا ہوئے اور جس دن ان کی وفات ہوگی اور جس دن ان کو زندہ کر کے اٹھایا جائے گا، یعنی ان تینوں ہولناک دنوں میں کہ جن میں (انسان) وہ چیزیں دیکھتا ہے جو اس سے پہلے نہیں دیکھی ہوتیں (یعنی ان تینوں دنوں میں ایسی چیزوں سے سابقہ پڑتا ہے کہ اس سے پہلے نہیں پڑا ہوتا) تحقیق، ترکیب وتفسیری فوائد یَحْییٰ (س) حَیَاۃ مضارع مثبت واحد مذکر غائب بمعنی جیتا رہے یحییٰ حضرت زکریا (علیہ السلام) کے صاحبزادے کا نام ہے چونکہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی ولادت سے ان کی والدہ کا رحم زندہ ہوگیا (یعنی بانجھ پن ختم ہوگیا) اسی لئے ان کا نام یحییٰ (علیہ السلام) رکھا، یحییٰ (علیہ السلام) کی علمیت اور عجمہ کی وجہ سے غیر منصرف ہے قولہ اسمہ یحییٰ غلام کی صفت ہے لم نَجْعَلْہٗ لہ الخ یا تو غلام کی صفت ثانی ہے یا پھر غلام سے حال ہے قولہ عِتِیًّا یہ عَتَا یَعْتُوْ کا مصدر ہے، اس کے معنی اکڑ جانا، نہایت بوڑھا ہونا جوڑوں اور ہڈیوں میں خشکی کا پیدا ہوجانا (1) عِتِیَّا بلغتُ کا مفعول بہ ہے (2) بلغتُ کے معنی کے لئے مصدر مؤکد ہو اس لئے کہ بُلُوْغُ الکِبَرِ عِتِیّا کے معنی میں ہے (3) عِتِیَّا مصدر موقع میں بلغت کے فاعل سے حال واقع ہے، ای بلغت عَاتِیًا (4) تمیز ہونے کی وجہ سے بھی منصوب ہوسکتا ہے قولہ ھَیّنٌ ھَوْنٌ سے صفت مشبہ بمعنی آسان أنّی بمعنی کیف یہ حصول دلد کی کیفیت سے سوال ہے نہ کہ بعید اور محال سمجھنے کی وجہ سے، اور استفہام تعجبی بھی ہوسکتا ہے قولہ عِتِیًّا کی تفسیر نھایۃ السن سے تفسیر بالازم ہے قولہ ثلٰث لیال کے بعد باَیَّامِھا کے اضافہ کا مقصد اس آیت اور آل عمران کی آیت میں تطبیق دینا ہے اس لئے کہ وہاں ایام کا ذکر ہے اور یہاں لیال کا ذکر ہے قولہ تاقت (ن) توقًا تُؤقًا وتَوْقَا ناً مشتاق ہونا قولہ وقد خَلَقْتُکَ غلیّ کی ضمیر سے حال ہے، ولم تکُ خلقتکَ کے کاف سے حال ہے سَوِیًّا لا تکَلِّمُ کی ضمیر سے حال ہے قولہ المحراب مسجد، شیطان سے لڑنے کی جگہ قولہ حَنَانًا اس کا عطف الحکم پر ہے حنان بمعنی رحمت، رقتِ قلب قولہ بعد ودلادتِہٖ الخ کے مقدر ماننے کا مقصد اس بات کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ یا یحییٰ محذوف پر مرتب ہے اس لئے کہ یحییٰ کے علوق کی خوشخبری دینے کے بعد فوراً ہی یحییٰ کو مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا گیا ہے حالانکہ وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تو معلوم ہوا کہ کلام میں حذف ہے جس کو مفسر علام نے بعد ولادتہٖ سے ظاہر کردیا۔ یٰذَکَرِیَّا اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلاَمٍ الآیۃ یہ خوشخبری ملائکہ کے ذریعہ دی تھی جیسا کہ سورة آل عمران میں فرمایا فَنَادَتْہٗ المَلاَئِکَۃ وَھُوَ قَائِم یُصَلِّیْ فِی المِحْرَابِ أنَّ اللہَ یُبَشِّرُکَ بِیَحْیٰی اللہ تعالیٰ نے نہ صرف یہ کہ ولادت فرزند کی خوشخبری سنائی بلکہ اس کا نام بھی خود ہی تجویز کردیا اور نام بھی ایسا نرالہ کہ ماضی میں اس کی کوئی نظیر نہیں۔ نکتہ : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یکتا اور نرالا نام رکھنا محمود ہے بشرطیکہ اس کے معنی نامناسب نہ ہوں اس لئے کہ یہاں نام کی یکتائی کو مقام مدح میں بیان کیا گیا ہے سَمِیًّا کے دوسرے معنی مثل اور مشابہ کے بھی آتے ہیں اگر دوسرے معنی مراد لئے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ بعض صفات اور حالات ان کے ایسے ہیں جو انبیاء سابقین میں سے کسی کے نہیں تھے ان صفات خاصہ میں وہ بےمثیل تھے مثلاً ان کا حصور ہونا اس لئے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت یحییٰ (علیہ السلام) تمام انبیاء سابقین سے افضل ہوں کیونکہ ان میں حضرت خلیل اللہ اور حضرت کلیم اللہ کا ان سے افضل ہونا مسلم اور معروف ہے (مظہری) اس لئے کہ جزئی فضیلت سے کلی فضیلت لازم نہیں آتی۔ قَالَ رَبِّ اَنّٰی یکونُ لِی غُلامٌ یہ استفہامِ تعجب و سرور ہے، یا حصول ولد کی کیفیت معلوم کرنے کے لئے ہے یعنی میرے فرزند ہونے کی صورت کیا ہوگی آیا ہم دونوں کی جوانی لوٹا دی جائے گی یا مجھے نکاح ثانی کرنا ہوگا یا بحالت موجودہ ہی اولاد ہوگی حالانکہ ظاہری تمام اسباب مفقود ہیں اس کے بعد حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اپنی بیوی کے بانجھ ہونے اور اپنے ضعف اور پیری کا ذکر فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا قَالَ کَذٰلِکَ یعنی موجودہ حالت ہی میں اولاد ہوگی میری قدرت کے لئے اسباب عادیہ کی ضرورت نہیں ہے میری قدرت اسباب عادیہ سے وراء الوراء ہے، میرے لئے بغیر اسباب عادیہ کے فرزند عطا کردینا بالکل آسان ہے، اور اسباب عادیہ کے ختم ہوجانے کے بعد دوبارہ لوٹا دینا بھی میرے لئے آسان ہے۔ حضرت زکریا (علیہ السلام) کی بیوی یعنی حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی والدہ کا نام اشاع ہے جو کہ حضرت عمران کی صاحبزادی ہیں حضرت عمران کی دوسری صاحبزادی کا نام مریم ہے جو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ہیں اس طرح حضرت یحییٰ (علیہ السلام) اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) خالہ زاد بھائی ہوتے ہیں اور حضرت زکریا (علیہ السلام) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے خالو ہوتے ہیں، یہ قول زیادہ راجح ہے گو اس کے علاوہ بھی ایک قول خالہ زاد بھانجہ ہونے کا ماسبق میں گذر چکا ہے مگر وہ مرجوح ہے۔ قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِیْ آیَۃ ً اللہ تعالیٰ کی جانب سے فرشتہ کے ذریعہ فرزند کی خوشخبری سن کر حضرت زکریا (علیہ السلام) مارے خوشی اور مسرت کے بیتاب ہوگئے تو سوال کر بیٹھے کہ اس کی علامت اور نشانی بتا دیجئے تاکہ اس علامت کو دیکھ کر میں سمجھ سکوں کہ اب فرزند کی ولادت کا وقت قریب آگیا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم ٹھیک ٹھاک ہونے کے باوجود لوگوں سے تین دن اور تین رات گفتگو نہ کرسکو گے اور یہ کیفیت کسی مرض کی وجہ سے نہ ہوگی بلکہ یہ حالت معجزہ اور نشانی کے طور پر ہوگی یہی وجہ ہے کہ تم ذکر و تسبیح بلا کسی رکاوٹ کے کرسکو گے۔ چناچہ جب مذکورہ علامت ظاہر ہوئی تو سمجھ گئے کہ اب فرزند کی ولادت کا زمانہ قریب ہے تو اپنے حجرے سے نکلے اور لوگ نماز پڑھنے کے لئے حجرے کا دروازہ کھلنے کے منتظر تھے، حضرت زکریا (علیہ السلام) نے اشارہ سے لوگوں سے کہا کہ تم لوگ حسب معمول صبح وشام یعنی فجر اور عصر کی نماز پڑھتے رہو (ان پر یہی دو نمازیں فرض تھیں) یَا یَحْیٰی خُذِ الکِتَابَ بِقُوَّۃٍ یہ محذوف پر مرتب ہے جیسا کہ مفسر علام نے تقدیر عبارت کی جانب اشارہ کردیا ہے یعنی حضرت یحییٰ (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی وہ بڑے ہوئے اور ان کے اندر مخاطب بننے کی صلاحیت نمودار ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یَا یَحْیٰی خُذِ الکِتَابَ بِقُوَّۃٍ کتاب سے مراد تو رات ہے اور قوت سے پکڑنے کا مطلب اس پر عمل کے لئے پوری کوشش کرنا ہے۔ وَآتَیْنَاہٗ الحُکْمَ صَبِیَّا اور ہم نے اس کو بچپن ہی میں نبوت عطا فرما دی مفسر علام نے اعطاء نبوت کے وقت تین سال کی عمر بیان فرمائی ہے، حکم سے کیا مراد ہے ؟ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا حکم سے مراد نبوت ہے، اور بعض حضرات نے فہم کتاب مراد لیا ہے اور بعض نے حکمت اب رہا یہ سوال کہ صرف تین سال کی عمر میں فہم کتاب اور علم حکمت کی باتیں کس طرح ممکن ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اصلاّ نبوت کا معاملہ ہی خرق عادت کے طور پر ہے لہٰذا صغر سنی، نبوت اور فہم کتاب کے لئے مانع نہ ہوگی، اور ہم نے ان کو اپنے والدین کے لئے اور دیگر لوگوں کے لئے مشفق اور رقیق القلب بنایا اور یہ سب کچھ ہمارے خصوصی فضل سے ہوا اور ہم نے اس کو نفس کی آلائشوں اور گناہوں کی نجاستوں سے پاکیزگی اور طہارت عطا فرمائی، اور وہ اپنے والدین کا فرمانبردار اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا تھا اور نہ تو وہ لوگوں کے لئے جبار اور متکبر تھا اور نہ اپنے پروردگار کا نافرمان وہ متقی اور صالح شخص تھا، حتی کہ اس کے پاکیزہ قلب میں معصیت اور نافرمانی کے وہم کا بھی گذر نہیں ہوا، تین مواقع انسان کے لئے سخت وحشتناک ہوتے ہیں (1) جب انسان رحم مادر سے باہر آتا ہے (2) جب موت کا شکنجہ اسے اپنی گرفت میں لیتا ہے (3) جب اپنی قبر سے زندہ کر کے اٹھا یا جائے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان تینوں موقعوں میں ہماری طرف سے اس کے لئے سلامتی اور امان ہے بعض اہل بدعت اس آیت سے عید میلاد کا جواز ثابت کرتے ہیں اگر بالفرض اس آیت سے عید میلاد ثابت ہوتی ہے تو پھر عید وفات بھی ثابت ہوتی ہے یہ کیسی بات ہے کہ آیت کے ایک جز پر تو عمل کریں اور دوسرے جز کو نظر انداز کردیں اَفَتُو ْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الکِتابِ وتکفُرُوْنَ بِبَعْض۔ فائدہ : حضرت زکریا (علیہ السلام) کی بشارت کا ظہور بشارت کے تیرہ سال بعد ہوا تھا، اس لئے کہ حضرت مریم (علیہ السلام) کے پاس جو کہ ابھی بچی تھیں اور حضرت زکریا (علیہ السلام) کی پرورش میں تھیں، بےموسمی پھل دیکھے تو ان کو ہمت ہوئی کہ اگرچہ ہمارے اولاد ہونے کا موسم اور زمانہ ختم ہوگیا ہے مگر خدا کی قدرت سے بعید نہیں کہ مجھے بھی بےموسم لڑکا عطا فرمادے چناچہ بارگاہ خداوندی میں دعا کی جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے یحییٰ (علیہ السلام) کی بشارت دی، حضرت یحییٰ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے چھ ماہ چھوٹے ہیں۔
Top