Al-Quran-al-Kareem - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ : اے زکریا اِنَّا : بیشک ہم نُبَشِّرُكَ : تجھے بشارت دیتے ہیں بِغُلٰمِ : ایک لڑکا اسْمُهٗ : اس کا نام يَحْيٰى : یحییٰ لَمْ نَجْعَلْ : نہیں بنایا ہم نے لَّهٗ : اس کا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل سَمِيًّا : کوئی ہم نام
اے زکریا ! بیشک ہم تجھے ایک لڑکے کی خوش خبری دیتے ہیں، جس کا نام یحییٰ ہے، اس سے پہلے ہم نے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا۔
يٰزَكَرِيَّآ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِۨ اسْمُهٗ يَحْــيٰى۔۔ : یہ بشارت دوران نماز ہی فرشتوں کے ذریعے سے مل گئی تھی۔ دیکھیے سورة آل عمران (39) اس میں یحییٰ ؑ کی فضیلت دو پہلوؤں سے بیان کی گئی ہے، ایک یہ کہ ان کا نام اللہ تعالیٰ نے خود رکھا، دوسرے یہ کہ ان کا نام ایسا رکھا جو اس سے پہلے کسی کا نہیں تھا۔ عربی زبان میں ”يَحْــيٰى“ کا معنی ”زندہ رہے“ ہے۔ 3 اس سے معلوم ہوا کہ پیدائش سے پہلے بھی بچے کا نام رکھا جاسکتا ہے، ساتویں دن نام رکھنے کا حکم آخری حد ہے۔
Top