Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Aal-i-Imraan : 42
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَتِ
: کہا
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتہ (جمع)
يٰمَرْيَمُ
: اے مریم
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
اصْطَفٰىكِ
: چن لیا تجھ کو
وَطَهَّرَكِ
: اور پاک کیا تجھ کو
وَاصْطَفٰىكِ
: اور برگزیدہ کیا تجھ کو
عَلٰي
: پر
نِسَآءِ
: عورتیں
الْعٰلَمِيْنَ
: تمام جہان
اور جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ مریم خدا نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور پاک بنایا ہے اور جہان کی عورتوں میں منتخب کیا ہے
آیت نمبر 42 تا 54 ترجمہ : اور وہ وقت یاد کرو جب فرشتوں یعنی جبرئیل نے کہا اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور مردوں کے مس کرنے سے تجھے پاک کردیا ہے، اور تجھ کو دنیا جہان کی عورتوں کے مقابلہ میں یعنی اپنے زمانہ کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کرلیا ہے۔ اے مریم تو اپنے پروردگار کی اطاعت کرتی رہیے اور سجدہ کرتی رہیے۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہیے یعنی نماز پڑھنے والوں کے ساتھ نماز پڑھتی رہیے۔ یہ مذکورہ واقعات (یعنی) زکریا (علیہ السلام) اور مریم (علیہما السلام) کا واقعہ غیب کی خبروں میں سے ہیں یعنی ان خبروں میں سے جو تم سے پردہ غیب میں ہیں ہم آپ کے اوپر اے محمد ﷺ وحی کر رہے ہیں اور جب وہ اپنے قلموں کو قرعہ اندازی کے لیے پانی میں ڈال رہے تھے تاکہ ان پر یہ بات ظاہر ہوجائے کہ مریم کی کون سرپرستی کرے ؟ اور ان کی سرپرستی کے بارے میں جب وہ اختلاف کر رہے تھے تو آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے کہ آپ اس واقعہ کو جانتے ہوں جس کی بنا پر آپ اس کی خبر دے رہے ہوں، آپ کو تو علم بذریعہ وحی ہوا ہے۔ اور وہ وقت یاد کرو جب فرشتوں یعنی جبرئیل نے کہا اے مریم اللہ آپ کو خوشخبری دے رہا ہے اپنی طرف سے ایک کلمہ یعنی لڑکے کی کہ اس کا نام (ولقب) مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا بچے کی، مریم کی جانب نسبت کرکے مریم سے خطاب اس بات پر تنبیہ کرنے کے لیے کیا کہ وہ اس کو بغیر باپ کے جنے گی، جب کہ لوگوں کی عادت ان کے آباء کی جانب نسبت کرنے کی ہے، دنیا میں نبوت کی وجہ سے اور آخرت میں شفاعت اور اعلیٰ درجات کی وجہ سے عند اللہ معزز اور مقربین میں سے ہوں گے۔ اور وہ لوگوں سے گہوارہ ہیں یعنی بچپن میں کلام کرنے کی عمر سے پہلے کلام کریں گے اور پختہ عمر میں بھی، اور صالحین میں سے ہوں گے۔ وہ بولیں اے میرے پروردگار میرے لڑکا کس طرح ہوگا درآنحالیکہ مجھے کسی مرد نے نکاح کرکے اور نہ بغیر نکاح کے ہاتھ تک نہیں لگایا ارشاد ہوا بغیر باپ کے تجھ سے لڑکا پیدا ہونے کا معاملہ ایسا ہی ہوگا۔ اللہ جو چاہتا ہے پیدا کردیتا ہے جب کسی شئ کے پیدا کرنے کا ارادہ کرلیتا ہے تو اس کے لیے کن کہتا ہے تو وہ ہوجاتی ہے اور وہ اسے نعلمہ، یعلمہ نون اور یاء کے ساتھ ہے لکھنا سکھائے گا اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائئے گا اور ہم اس کو بچپن اور بالغ ہونے کے بعد بنی اسرائیل کا پیغمبر بنائیں گے۔ چناچہ جبرئیل (علیہ السلام) نے ان کی قمیص کے گریبان میں پھونک ماردی تو وہ حاملہ ہوگئیں۔ اور اس کا قصہ اس طرح ہوا کہ جو سورة مریم میں مذکور ہوا ہے۔ چناچہ جب ان کو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمایا۔ تو انہوں نے بنی اسرائیل سے فرمایا میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں (اور کہے گا) میں تمہارے پاس اپنی صداقت پر تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ میں اور ایک قراءت میں بصورت اِنّی، کسرہ کے ساتھ ہے استیناف کے لیے۔ تمہارے لیے مٹی سے پرندوں کے مانند صورت بنا دیتا ہوں یعنی پرندہ جیسی صورت اور کَھَیْئَۃ کا کاف اسم مفعول ہے، پھر اس میں دم کردیتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور ایک قراءت میں طائراً ہے، تو ان کے لیے چمگادڑ پیدا کی اس لیے کہ وہ پرندوں میں تخلیق کے اعتبار سے کامل ترین ہے چناچہ وہ اڑتی تھی اور وہ اسے دیکھتے تھے، اور جب وہ ان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتی تھی تو وہ مردہ ہو کر گر جاتی تھی، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو، ان دونوں مرضوں کی تخصیص کی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں نے اطباء کو عاجز کردیا تھا اور آپ کی بعثت طب کے زمانہ میں ہوئی چناچہ ایک دن میں ایمان کی شرط کے ساتھ دعاء کے ذریعہ پچاس ہزار کو تندرست کیا اور اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتا ہوں باذن اللہ کو مکرر ذکر کیا ہے آپ میں الوہیت کے وہم کی نفی کرنے کے لیے۔ چناچہ آپ نے اپنے دوست عاذر اور بڑھیا کے بیٹے کو اور عشر وصول کرنے والے کی بیٹی کو زندہ کیا چناچہ یہ لوگ (ایک مدت تک) زندہ رہے اور صاحب اولاد ہوئے۔ اور سام بن نوح کو زندہ کیا (مگر) وہا سی وقت انتقال کرگئے، اور میں تم کو بتادیتا ہوں جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو تم چھپا کر رکھتے ہو اپنے گھروں میں۔ ان چیزوں کو کہ جن کو میں نے دیکھا بھی نہیں ہے چناچہ آپ آدمی کو بتا دیتے تھے کہ اس نے کیا کھایا ہے ؟ اور آئندہ کیا کھائے گا ؟ بیشک ان مذکورہ واقعات میں تمہارے لیے نشانیاں ہیں اگر تم ایمان رکھتے ہو اور میں تمہارے پاس اپنے سے پہلی (کتاب) تورات اور انجیل کی تصدیق کرنے والا ہو کر آیا ہوں۔ (اور اس لیے آیا ہوں) کہ جو کچھ تمہارے اوپر تورات میں حرام کردیا گیا تھا اس میں سے تم پر کچھ حلال کر دوں چناچہ ان کے لیے مچھلی اور وہ پرندہ کہ جس کے خارنہ ہو حلال کردیا۔ اور کہا گیا ہے کہ سب کو حلال کردیا گیا (اس صورت میں) بعض بمعنی کل ہوگا اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں اس کو تاکید کے لیے مکرر لایا گیا ہے یا اس لیے کہ اس پر (فاتقوا اللہ واطیعون) کی بنا ہو سکے۔ لہٰذا اللہ سے ڈرتے رہو اور جس کا میں تم کو حکم دوں اس میں میری اطاعت کرو، اور وہ اللہ کی توحید اور اس کی اطاعت ہے، بلاشبہ اللہ میرا بھی رب ہے، بس اس کی عبادت کرو، یہی ہے وہ سیدھی رہ ہے جس کا میں تم کو حکم کرتا ہوں مگر انہوں نے (عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی تکذیب کی اور ان پر ایمان نہ لائے۔ چناچہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے انکار کو محسوس کیا اور انہوں نے ان کے قتل کا ارادہ کرلیا۔ تو آپ نے فرمایا اللہ کے لیے میرا کون مددگار ہوگا ؟ حال یہ کہ میں اللہ کی طرف جا رہا ہوں تاکہ میں اس کے دین کی مدد کروں تو حواریوں نے کہا ہم ہیں اللہ کی مددگار یعنی اس کے دین کے مددگار۔ اور وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے منتخب کردہ لوگ تھے، اور آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں سے تھے۔ اور وہ بارہ آدمی تھے، (حواریوں) حَوْرٌ سے مشتق ہے اس کے معنیٰ خالص سفیدی کے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ وہ دھوبی تھے جو کہ کپڑوں کو سفید (صاف) کرتے تھے۔ ہم اللہ کی تصدیق کرتے ہیں اور اے عیسیٰ تم گواہ رہنا کہ ہم فرمانبردار ہیں اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے انجیل پر جو تو نے نازل فرمائی ہے اور ہم نے رسول کی اتباع کی جو کہ عیسیٰ (علیہ السلام) ہیں تو ہم کو بھی اپنی توحید کے گواہوں کے ساتھ اور اپنے رسول کی اتباع کرنے والوں کے ساتھ لکھ لے اللہ تعالیٰ نے فرمایا بنی اسرائیل کے کافروں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ تدبیر کی جب کہ ان کو ان لوگوں کے حوالہ کردیا جو ان کو اچانک قتل کرنا چاہتے تھے اور اللہ نے بھی ان کے ساتھ خفیہ تدبیر کی اسی طریقہ پر کہ اس شخص پر جو آپ کو قتل کرنا چاہتا تھا آپ کی شبیہ ڈال دی چناچہ لوگوں نے اسی کو قتل کردیا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمانوں پر اٹھا لیا گیا۔ اور اللہ خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سب سے بہتر ہیں۔ یعنی خفیہ تدبیر کو ان سے زیادہ جاننے والا ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : وَاِذْ قَالَتِ الْمَلآئکَۃُ ، یہ سابقہ قَالَتْ پر عطف قصہ علی القصہ ہے قصہ بنت کا قصہ اُم پر عطف کیا گیا ہے مناسبت ظاہر ہے، اور بعض حضرات نے اذکر فعل مقدر کی وجہ سے منصوب کہا ہے مفسر علام کی بھی یہی رائے ہے۔ قولہ : ای جبرئیل، اس میں ارشاد ہے کہ الملائکۃ اسم جنس ہے مراد ادنی فرد یعنی واحد ہے، یا الملائکہ کو حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی تعظیم کے طور پر جمع لایا گیا ہے۔ قولہ : اِصْطفیٰ اَصْطفاءٌ سے ماضی واحد مذکر غائب، اس نے چن لیا، اس نے برگزیدہ بنایا، اس نے منتخب کیا۔ قولہ : ای وَلَدٍ یہ کلمۃٍ کی تفسیر ہے۔ قولہ : اَلمَسِیْحُ عیسیٰ ، عیسیٰ المسیح سے بدل ہے، آپ کا لقب مسیح ہے اور مسیح عبرانی زبان میں مبارک کو بھی کہتے ہیں مسیح کو مسیح یا تو اسلیے کہتے ہیں کہ آپ سفر و سیاحت زیادہ کرتے تھے یا اس لیے کہ آپ جس مریض کو مسح کردیتے تھے وہ تبدرست ہوجاتا تھا۔ قولہ : عیسیٰ یہ ایسوع سے ماخوذ ہے اور کہا گیا ہے کہ العیس سے ماخوذ ہے اس سفیدی کو کہتے ہیں جس میں سرخی غالب ہو، چونکہ آپ گندم گوں تھے اس لیے آپ کو عیسیٰ کہا گیا۔ قولہ : ابن مریم، یہ مبتداء محذوف، ھُو، کی خبر ہے۔ قولہ : وَجِیْھًا یہ کلمۃ، سے حال ہے اگرچہ کلمۃٌ نکرہ ہے مگر موصوفہ ہے ای کلمۃٍ کائنۃٍ منہ۔ قولہ : ای طفلاً الخ اس میں اشارہ ہے کہ المہد سے مراد محض گہوارہ ہی نہیں بلکہ حالت طفولیت ہے خواہ کلام کرتے وقت گہوارہ میں ہوں یا ماں کی گود میں یا بستر پر۔ قولہ : ومن الصالحین اس کا عطف وَجِیْھًا پر ہے۔ قولہ : فھو یکون اس میں اشارہ ہے کہ یکون، ھُوَ مبتداء محذوف کی خبر ہے۔ قولہ : الخط الکتٰبَ کی تفسیر الحظ سے کرنے کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : التوارۃ اور انجیل کا عطف الکتاب پر صحیح نہیں ہے اس لیے کہ کتاب میں انجیل و تورات دونوں شامل ہیں لہٰذا یہ عطف الشئ علی نفسہٖ سے ہوگا۔ جواب : الکتاب سے مراد الکتابۃ ہے، اسی کی طرف الخط سے اشارہ فرمایا ہے۔ قولہ : ھِیَ اَنّی، ھِیَ محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ أنّی مع اپنے مابعد کے مبتداء محذوف کی خبر ہے۔ نہ کہ أنی قَدْ جئتکم سے بدل ہونے کی وجہ سے منصوب۔ قولہ : الکاف اسم مفعول، اس عبارت کے اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : فَاَنْفُخُ فِیْہِ ، فِیْہِ کی ضمیر کَھَیْئَۃِ الطیر میں کاف کی طرف راجع ہے اور کاف حرف ہے اور حرف کی طرف ضمیر راجع نہیں ہوسکتی۔ جواب : کاف بمعنی مثل ہے جو کہ اسم مفعول ہے، مماثل ھَیْئَۃ الطیر، لہٰذا اب کوئی اشکال نہیں۔ اللغۃ والبلاغۃ قولہ : الکنایۃُ ، یُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ یہ کنایہ ہے قرعہ اندازی سے چند قلم جن سے تورات لکھی جاتی تھی وہ ہیکل میں محفوظ رہتے تھے اور جب قرعہ اندازی کرنی ہوتی تو ہر امیدواران میں سے ایک قلم لے لیتا تھا اور اس کو نشان زدہ کردیتا تھا اور دریا کے کنارے جاکر سب کو دریا میں ڈال دیا جاتا تھا جس کا قلم پانی کے رخ کے خلاف اوپر کی طرف چڑھتا تھا قرعہ اسی کے نام سمجھا جاتا تھا۔ قولہ : الصِیْصِیَۃُ (ما یُتَحَصَّنُ بھا) وہ آلہ جس کے ذریعہ حفاظت کی جائے اسی وجہ سے بیل اور ہرن کے سینگوں اور مرغ کے خار کو بھی کہتے ہیں جسے شوکۃ الدیک کہتے ہیں مرغ کی ایک ساق میں اکثر اور بعض اوقات دونوں میں پنجہ سے اوپر ایک نوکیلا ناخن ہوتا ہے، جسے شوک الدیک کہتے ہیں، اس شوک کے ذریعہ مرغ اپنا دفاع کرتا ہے اور اسی سے حملہ آور بھی ہوتا ہے، قاضی نے صیصیہ، اس مچھلی کو بھی کہا ہے جس کے اوپر فلوس اور اندر کانٹے نہ ہوں۔ قولہ : ذَاھِبًا، ذاھِبًا کو مفرد لا کر اشارہ کردیا کہ متکلم سے حال ہے۔ استعارہ تمثیلیہ : فَلَمَّا اَحَسَّ عِیْسٰی مِنْھُمُُ الُکُفْرَ ، میں استعارہ تمثیلیہ ہے۔ اَحَسَّ سے مراد عَلِمَ وَاَدْرَکَ ہے اس لیے کہ احساس حواس خمسہ ظاہرہ سے مجسم شئ کا ہوتا ہے نہ کہ عقلی شئ کا اور کفر عقلی ہے لہٰذا احَسَّ سے مراد علِمَ ہے۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کا کفر اس قدر واضح اور ظاہر تھا گویا کہ مجسم شئ کے درجہ میں آگیا تھا۔ تفسیر و تشریح وَاِذْ قَالَتِ الْمَلآئِکَۃُ یَامَرْیَمُ (الآیۃ) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا کلمۃ اللہ اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ آپ کی ولادت اعجازی شان کی مظہر اور عام انسانی اصول کے برعکس بغیر باپ کے اللہ کی قدرت خاصہ اور اس کے کلمہ کُنْ سے ہوئی تھی، پہلے اصطفیٰ کا تعلق مریم کے بچپن سے ہے یعنی اللہ نے آپ کو شروع ہی سے نزرگی دے رکھی تھی۔ آپ کی والدہ کی دعاؤں کو سن کر آپ کو خلعت وجود بخشا گیا، اس کے علاوہ ہیکل کی خدمت کا کام لڑکوں کے لیے مخصوص تھا آپ کو لڑکی ہونے کے باوجود اس کا موقع عنایت کیا گیا۔ پھر آپ کو آپ کے حجرے میں بےموسمی پھل جس اعجازی طریقہ پر پہنچائے اس نے زکریا (علیہ السلام) کو متحیر کردیا، یہ سب شواہد آپ کی برگزیدگی ہی کے تو ہیں۔ وَطَھَّرَکِ وَاصْطَفٰکِ عَلٰی نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ ، ٰیہ آیت خصوصیت سے یہود کی رد میں ہے جو گندے الزامات حضرت مریم کو لگائے ہوئے تھے اور آج تک لگاتے چلے آرہے ہیں۔ اس اصطفیٰ کا تعلق بلوغ کے بعد سے ہے مثلاً مواصلت صنفی کے بغیر مَسّ ملکی سے انہیں ماں بنادیا گیا، انجیل میں بھی فضیلت مریم کا ذکر ہے مگر بہت ہلکے الفاظ ہیں۔ اس کنواری کا نام مریم تھا اور فرشتے نے اس کے پاس اندر آکر کہا سلام تجھکو، جس پر فضل ہوا ہے خداوند تیرے ساتھ ہے۔ (لوقا، 28، 27: 1) ۔ حضرت مریم کا یہ شرف و فضل ان کے اپنے زمانہ کے اعتبار سے ہے کیونکہ صحیح احادیث میں حضرت مریم کے ساتھ حضرت خدیجہ ؓ کو بھی خیر نِسَائھا (سب عورتوں سے بہتر کہا گیا ہے) اور بعض عورتوں کو کامل قرار دیا گیا ہے، حضرت مریم، حضرت آسیہ (فرعون کی بیوی) حضرت خدیجہ ؓ اور حضرت عائشہ ؓ ۔ حضرت عائشہ ؓ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر فوقیت حاصل ہے۔ (ابن کثیر) ترمذی کی روایت میں حضرت فاطمہ ؓ کو بھی فضیلت والی عورتوں میں شامل کیا گیا ہے۔ (ابن کثیر)
Top