Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 84
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَا تُصَلِّ : اور نہ پڑھنا نماز عَلٰٓي : پر اَحَدٍ : کوئی مِّنْهُمْ : ان سے مَّاتَ : مرگیا اَبَدًا : کبھی وَّلَا تَقُمْ : اور نہ کھڑے ہونا عَلٰي : پر قَبْرِهٖ : اس کی قبر اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَهُمْ : جبکہ وہ فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور آئندہ ان میں سے جو کوئی مرے اس کی نماز جنازہ بھی تم ہرگز نہ پڑھنا اور نہ کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہونا ، کیوں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ مرے ہیں اس حال میں کہ وہ فاسق تھے
اس آیت کے پس منظر کے بارے میں بھی مفسرین نے متعین واقعات ذکر کیے ہیں لیکن اس آیت کا مفہوم ان واقعات سے عام ہے۔ یہاں اسلامی نظریہ حیات کی راہ میں جدوجہد کرنے والے گروہ کے بارے میں ایک اصول وضع کیا گیا ہے۔ یہ کہ اس جدوجہد کے معاملے میں جو لوگ عیش کوش ، آرام پسند ہیں اور مشکلات کو انگیز نہیں کرتے اور مشکل مہمات میں شامل نہیں ہوتے ، اسلامی قیادت کی طرف سے ایسے لوگوں کے ساتھ نہ نرمی برتی جائے اور نہ ایسے لوگوں کو اعزاز دیا جائے۔ اسلامی صفوں سے ایسے لوگوں کو دور رکھا جائے یا نہایت ہی پچھلی صفوں اور میں اور اس معاملے میں کوئی نرمی ، حسن سلوک یا رواداری نہ برتی جائے۔ یہاں اس آیت میں جو بات کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ان کا جنازہ نہ پڑھا جائے اور ان کی قبر پر آپ کھڑے نہ ہوں کیونکہ انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا اور یہ لا عمل فاسق تھے اور منافق تھے۔ لیکن اس حکم سے جو عمومی اصول نکلتا ہے وہ زیادہ عام ہے۔ کیونکہ نماز جنازہ اور قبر پر کھڑے ہونے سے میت کو اعزاز ملتا ہے اور اسی اعزاز کے یہ لوگ مستحق نہیں ہیں۔ خصوصً جو لوگ نہایت ہی مشکل وقت میں مجاہدین کی صفوں میں کھڑے نہیں ہوتے ان کو اعزاز نہ دیا جائے تاکہ لوگوں کو اسلامی جدوجہد کی اہمیت معلوم ہو۔ اور کارکنوں کو معلوم ہو کہ اس معاملے میں اعزاز کے مستحق وہی لوگ ہوتے ہیں جو عملی جدوجہد کریں گے ، مشکلات کو انگیز کریں گے۔ مشکلات میں ثابت قدم رہیں گے۔ تب جا کر وہ اسلامی صفوں میں معزز ، مکرم اور ممتاز ہوں گے۔ اسلامی تحریک میں ایسے لوگوں کو نہ ظاہری اعزاز دیا جائے اور نہ باطنی۔
Top