Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 84
اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْ١ؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَلْمِزُوْنَ : عیب لگاتے ہیں الْمُطَّوِّعِيْنَ : خوشی سے کرتے ہیں مِنَ : سے (جو) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) فِي : میں الصَّدَقٰتِ : صدقہ (جمع) خیرات وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو لَا يَجِدُوْنَ : نہیں پاتے اِلَّا : مگر جُهْدَهُمْ : اپنی محنت فَيَسْخَرُوْنَ : وہ مذاق کرتے ہیں مِنْهُمْ : ان سے سَخِرَ : مذاق (کا جواب دیا) اللّٰهُ : اللہ مِنْهُمْ : ان سے وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب اَلِيْمٌ : دردناک
اور (اے پیغمبر ﷺ ان میں سے کوئی مر جاّئے تو کبھی اس کے جنازے پر نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر جا کر کھڑے ہونا یہ خدا اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی تو نافرمان (ہی مرے) ۔
(9:84) منہم۔ احد کی صفت ہے۔ مات۔ یہ احد کی دوسری صفت ہے۔ مات فعل ماضی بمعنی مستقبل آیا ہے یعنی ان مخلفین و خالفین میں سے آئندہ اگر کوئی مرجائے (تو تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنا) ۔ ابدا ظرف متعلق نہی۔ کبھی بھی۔ یعنی یہ نہی ہمیشہ کے لئے نافذ العمل ہوگی۔ ولاتقم علی قبرہ۔ ای ولا تقم علی قبرہ ابدا انھم کفروا باللہ ورسولہ۔ جملہ مستانفہ (نیا جملہ) ہے۔ یعنی یہ لوگ جن کی طرف منہم میں اشارہ کیا گیا ہے ساری عمر اللہ اور اللہ کے رسول کے منکر رہے اور اسی حالت فسق وکفر میں مرگئے۔
Top