Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Insaan : 4
اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَلٰسِلَاۡ وَ اَغْلٰلًا وَّ سَعِیْرًا
اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَلٰسِلَا۟ : زنجیریں وَاَغْلٰلًا : اور طوق وَّسَعِيْرًا : اور دہکتی آگ
ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
4۔ 12۔ اوپر ذکر تھا کہ پیدائش کے وقت نیک راہ پر انسان کو پیدا کیا جاتا ہے اور پھر انسان کے بڑھنے کے بعد اس کی ہدایت کے لئے رسول بھیجے جاتے ہیں ہر طرح کا نجات کا راستہ آسمانی کتابوں کے ذریعے اس کو سمجھایا جاتا ہے لیکن بعض لوگ اس نیک راہ پر قائم ہیں اور بعض نہیں ‘ غرض یہ سب ذکر تو نیک و بد دنیا کی حالت کا تھا اب اس دنیا کی حالت کے موافق جو کچھ سزا و جزا کی حالت ان دونوں گروہوں کی آخرت میں ہوگی اس کا ذکر ان آیتوں میں فرمایا کہ اہل سزا کے پائوں میں بیڑیاں ہوں گی اور گلے میں طوق۔ جس طوق میں ہاتھ بھی جکڑے ہوں گے اور دہکتی آگ میں اس زنجیر و طوق میں جکڑنے کے بعد ان لوگوں کو جھونک دیا جائے گا اہل جزا کی حالت یہ ہے کہ جنت کے درجوں کا حال تو اوپر گزر چکا ہے ان میں سے اپنے اپنے عمل کے موافق ہر شخص کو جنت کے ہر درجہ میں عام شراب کی نہر تو ہر جنتی کے گھر میں ہوگی مگر اعلیٰ درجے کی شراب کے چشمے کو جس کا نام کافور ہے جنت کے اعلیٰ درجہ کے مقرب لوگ تو عام طور پر استعمال کریں گے بلکہ جنت کے جس محل میں چاہیں گے وہاں اس چشمے سے نہر جاری ہوجائے گی لیکن مقرب لوگوں سے کم درجے کے لوگوں کی عام شراب میں اس اعلیٰ درجہ کی شراب کی ملونی ملائی جائے گی اب آگے ابرار لوگوں کے ان عملوں کی تفصیل فرمائی۔ جن عملوں کے سبب سے ان کو یہ درجہ ملا ہے وہ تفصیل یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کی فرض کی ہوئی عبادت کو تو پورے طور پر ادا کرتے ہیں تھے لیکن اپنی مانی ہوئی نذر کو اور محتاجوں کو کھانا کھلانے کی نیکی کو بھی باوجود تنگ دست ہونے کے خالص عقبیٰ کے ثواب کی نیت سے پورا کرتے تھے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے عقبیٰ میں ان کو یہ درجہ دیا جو مقرب لوگوں کی خاطر داری کے قریب قریب ہے۔ ابرار عام نیک لوگوں کو فرمایا۔ انہی کی عام شراب میں کافوری چشمہ کی شراب کی ملونی ہوگی اور جو خاص اللہ کے بندے کافور چشمہ کی شراب کو عام طور پر استعمال کریں گے وہ مقرب لوگ ہیں جن کا ذکر سورة واقعہ میں گزرچکا ہے۔ ولقاہم نضرۃ و سرورا کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اتنا کچھ دیا جس کی فرحت کا اثر ان کے چہروں سے ظاہر ہونے لگا۔ بما صبروا کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ممنوعات شرعیہ سے نفس کو روکا اور صبر کیا اسی طرح مامور شرعی کے بجا لانے کی تکلیف کو اور ہر طرح کی مصیبت کی تکلیف کو جھیلا اور صبر کیا۔
Top