Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 4
اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَلٰسِلَاۡ وَ اَغْلٰلًا وَّ سَعِیْرًا
اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَلٰسِلَا۟ : زنجیریں وَاَغْلٰلًا : اور طوق وَّسَعِيْرًا : اور دہکتی آگ
ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
انا اعتدنا للکفرین سسلسلا واغللا و سعرا . زنجیریں ہاتھوں میں ‘ طوق گردنوں میں اور بہت بھڑکتی ہوئی آگ کافروں کے لیے ہم نے تیار کر رکھی ہے۔ یہ پورا جملہ اور اس کے بعد والا جملہ ان الابرار یشربون .... دونوں جملے مستانفہ ہیں۔ شکر گزاروں اور ناشکروں کو کیا ملے گا ؟ یہ ایک سوال پیدا ہوتا تھا اس کا جواب ان جملوں میں دے دیا۔ کافروں کا ذکر تو شاکروں کے بعد کیا تھا ‘ مگر ان کی سزا کا تذکرہ مؤمنوں کی جزاء سے پہلے کیا کیونکہ عذاب سے تخویف ‘ نصیحت پذیری کے لیے (بشارت سے) زیادہ مفید ہوتی ہے۔ پھر اہل ایمان کے تذکرہ سے کلام کا آغاز اور انہی کے کلام پر ذکر کا خاتمہ یوں بھی بہت اچھا ہے۔
Top