Al-Qurtubi - Al-Insaan : 4
اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَلٰسِلَاۡ وَ اَغْلٰلًا وَّ سَعِیْرًا
اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لئے سَلٰسِلَا۟ : زنجیریں وَاَغْلٰلًا : اور طوق وَّسَعِيْرًا : اور دہکتی آگ
ہم نے کافروں کیلئے زنجیریں اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے
انا اعتدنا للکافرین سلسلا واغلالا وسعیر۔ دونوں فریقوں (ناشکری کرنے والے، شکر گزار) کی حالت کو بیان کیا اللہ تعالیٰ نے عقلاء سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان اوامر کو بجالائیں جن کا انہیں حکم دیا گیا، انہیں مکلف بنایا اور انہیں ان امور پر قادر بنایا جو انکار کرے اس کے لیے عتاب ہے اور جو اس کی وحدانیت کو تسلیم کرے اور شکر بجالائے اس کے لیے ثواب ہے، السلاسل سے مراد جہنم کی بیڑیاں ہیں ہر بیڑ کی لمبائی سترہزارگز ہے جس طرح سورة الحاقہ میں گزرچکا ہے۔ نافع، کسائی، اور ابوبکر نے عاصم سے اور ہشام نے ابن عامر سے سلاسلا تنوین کے ساتھ نقل کیا ہے جب کہ باقی قراء نے اسے تنوین کے بغیر پڑھا ہے۔ قنبل اور ابن کثیر اور حمزہ نے بغیر الف کے وقف کیا ہے جب کہ باقی قراء نے الف کے ساتھ وقف کیا ہے جہاں تک پہلے قواریر کا تعلق ہے، اے نافع اور ابن کثیر کسائی اور ابوبکر نے عاصم سے تنوین کے ساتھ روایت نقل کی ہے باقی قراء نے تنوین نہیں پڑھی۔ یعقوب اور حمزہ الف کے بغیر اس پر قف کیا ہے اور باقی قراء نے الف پر وقت کیا ہے۔ جہاں تک دوسرے قواریر کا تعلق ہے اسے نافع، کسائی اور ابوبکر نے تنودین دی ہے باقی قراء نے اسے تنوین نہیں دی، جس نے اسے تنوین دی ہے اسے الف کے ساتھ پڑھا ہے جس نے تنوین نہیں پڑھی اس اسے الف کو ساقط کردیا ہے، ابوعبید نے تینوں میں تنوین اور الف پر وقف کو اختیار کیا ہے وہ مصحف عثمانی کی اتباع کرتے ہیں کہا، میں نے مصحف عثمانی، سلالسال کو الف اور پہلے قواریر کو الف کے ساتھ دیکھا اور دوسرا الف کے ساتھ لکھا ہوا تھا تو اسے مٹادیا گیا ہے۔ میں نے اس کا واضح اثر دیکھا ہے جو اسے منصرف بنائے تو اس کے پاس چار دلیلیں ہیں۔ جمع الجمع احاد کے مشابہ ہے تو اس کو احاد کی جمع کی طرح جمع بنایا گیا ہے اسے احاد کے حکم میں رکھا گیا تو وہ منصرف ہوگئے اخفش نے عربوں سے ان تمام اسماء کو منصرف نقل کیا ہے جو منصرف نہیں ہوتے مگر اسم تفضیل کا صیغہ جو من کے ساتھ استعمال رہا، کسائی اور فراء نے اسی طرح کہا ہے یہ ان لوگوں کی لغت کے مطابق ہے جو تمام اسماء کو جر دیتے ہیں مگر وہ اظراف منک کو جر نہیں دیتے، ابن انباری نے اس بارے میں عمرو بن کلثوم کا شعر پڑھا : کان سیوفنا فینا وفیھم، مخاریق بایدی لاعینا۔ گویا ہماری تلواریں ہم میں وران میں دھجیوں سے بٹے ہوئے کوڑے ہیں جو ہمارے کھیلنے والوں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔ لبید نے کہا، وجزور ایسار دعوت لحتفھا، بمغالق متشابہ اجسامھا، فضلا وذوکرم یعنی علی الندی، سمح کسوب رغائب غنامھا۔ ان اشعار میں مخاریق اور مغالق اور رغائب کو منصرف پڑھا گیا ہے جب کہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ یہ منصرف نہ ہوتے۔ (3) پہلے قواریر کو تنوین دی جائے کیونکہ یہ آیت کا سرا ہے اور آیات کے سرے تنوین کے ساتھ آتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے، مذکورا، سمیعا بصیرا، پہلے کو تنوین اس لیے دی گئی کیونکہ وہ آیت کا سرا ہے اور دوسرے کو پہلے کے جوار کی وجہ سے تنوین دی گئی۔ (4) مصاحف کی اتباع کرتے ہوئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ اور کوفہ کے مصاحف میں الف کے ساتھ ہیں۔ جوان کو تنوین نہیں دیتا، اس نے اس چیز سے استدلال کیا ہے کہ ہر جمع جس کے الف کے بعد تین حرف ہوں، دو حرف ہوں یا ایک حرف مشدد ہو وہ معرفہ اور نکرہ میں منصرف نہیں ہوتے جس جمع میں الف کے ساتھ تین حرف ہوتے ہیں جیسے قنادیل، دنانیر اور منادیل، جس کے الف کے بعد دو حرف ہوتے ہیں جیسے صوامع، مساجد جس کے الف کے بعد حرف مشدد ہوتا ہے، شواب، دواب۔ خلف نے کہا : میں نے یحییٰ بن آدم کو امام ابن ادریس سے روایت نقل کرتے ہوئے سنا کہ پہلے مصاحف میں پہلا قوار یر الف کے ساتھ تھا اور دوسرا الف کے بغیر تھا، یہ حمزہ کے مذہب کی دلیل ہے خلف نے کہا، میں نے ایک مصحف میں دیکھا جسے حضرت ابن مسعود کی قرات کی طرف منسوب کیا جاتا ہے پہلا الف کے ساتھ اور دوسرابغیر الف۔ جہاں تک اسم تفضیل جو من کے ساتھ استعمال ہو، عربوں میں سے کوئی بھی شعر یا غیر شعر میں تنوین کے ساتھ نہیں پڑھتا کیونکہ من اضافت کے قائم مقام ہوتا توتنوین اور اضافت کو ایک حرف میں جمع نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ دونوں اسم کی دلیلیں ہیں دونوں کو جمع نہیں کیا جائے گا یہ فراء اور دوسرے علماء نے کہا۔ اغلالاوسعیرا۔ اغلال یہ غل کی جمع ہے جس کے ساتھ ان کے ہاتھوں کو ان کی گردن کے ساتھ جکڑ دیا جائے گا، جبر بن نفیر نے حضرت ابودرداء سے روایت نقل کی ہے وہ کہا کرتے تھے ان ہاتھوں کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اٹھاؤ قبل اس کے کہ انہیں گردنوں کے ساتھ جکڑ دیاجائے۔ حضرت حسن بصری نے کہا، جہنمیوں کی گردنوں میں طوق اس لیے نہیں ڈالے جائیں گے کہ انہوں نے اپنے رب کو عاجز کردیا ہے بلکہ انہیں ذلیل ورسوا کرنے کے لیے طوق ڈالے جائیں گے۔ سعیرا کے بارے میں گفتگو پہلے گزرچکی ہے۔
Top