Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 47
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ١ؕ وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالْعَذَابِ : عذاب وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يُّخْلِفَ : خلاف کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاِنَّ : اور بیشک يَوْمًا : ایک دن عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے ہاں كَاَلْفِ سَنَةٍ : ہزار سال کے مانند مِّمَّا : اس سے جو تَعُدُّوْنَ : تم گنتے ہو
اور تجھ سے جلدی مانگتے ہیں عذاب61 اور اللہ ہرگز نہ ٹالے گا اپنا وعدہ اور ایک دن تیرے رب کے یہاں62 ہزار برس کے برابر ہوتا ہے جو تم گنتے ہو
61:۔ ” وَیَسْتَعْجِلُوْنَک الخ “ زجر مع تخویف دنیوی، مشرکین مکہ استہزاء و تمسخر کے طور پرحضور ﷺ سے کہتے کہ جس عذاب سے تو ہمیں ڈراتا ہے اسے جلدی کیوں نہیں لاتا۔ اس کا جواب دیا گیا۔ ” وَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ “ اللہ تعالیٰ فیصلہ فرما چکا ہے کہ اگر مشرکین ایمان نہ لائیں تو انہیں دنیا میں رسوا کن عذاب سے ہلاک کیا جائے گا اور اس کا وقت بھی مقر کردیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے (فیصلہ عذاب) کی خلاف ورزی ہرگز نہیں کرے گا اگر ان معاندین نے نہ مانا تو عذاب اپنے وقت پر ضرور آئے گا چناچہ یہ وعدہ جنگ بدر میں پورا ہوا۔ ای انہ انجز ذلک یوم بدر (خازن ج 5 ص 21) ۔ 62:۔ ” وَ اِنْ یُّوْحَا الخ “ ی ظالم و نادان عذاب کیوں مانگتے ہیں حالانکہ اللہ کا عذاب تو پناہ مانگنے کی چیز ہے نہ کہ طلب کرنے کی آخرت میں اللہ کا عذاب اس قدر شدید اور طویل ہوگا کہ عذاب کا ایک دن دنیا کے ایک ہزار سال کے برابر ہوگا۔ قال الفراء ھذا وعید لھم بامتداد عذابھم فی الاخرۃ الف سنۃ (قرطبی ج 12 ص 87) ۔
Top