Al-Qurtubi - Al-Hajj : 47
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ١ؕ وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالْعَذَابِ : عذاب وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يُّخْلِفَ : خلاف کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاِنَّ : اور بیشک يَوْمًا : ایک دن عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے ہاں كَاَلْفِ سَنَةٍ : ہزار سال کے مانند مِّمَّا : اس سے جو تَعُدُّوْنَ : تم گنتے ہو
اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا وعدہ ہرگز خلاف نہیں کرے گا اور بیشک تمہارے پروردگار کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کے رو سے ہزار برس کے برابر ہے
بعض علماء نے کہا : یہ ابوجہل بن ہشام کے بارے میں نازل ہوئی۔ اس نے کہا : اللھم ان کان ھذا ھو الحق من عندک (الانفال : 32) ولن یخلف اللہ وعدہ یعنی عذاب کے نازل کرنے کا وعدہ جو کیا ہے اس میں خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ زجاج نے کہا : انہوں نے عذاب کو جلدی طلب کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ کوئی چیز اس سے فوت نہ ہوگی۔ دنیا میں بدر کے دن ان پر عذاب نازل ہو بھی چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وان یوما عند ربک کالف سنۃ مما تعدون۔ حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد نے کہا : یعنی ان ایام میں سے جن میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایا۔ عکرمہ نے کہا : یعنی آخرت کے دنوں میں سے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بتایا کہ جب انہوں نے چھوٹے ایام میں عذاب کا مطالبہ کیا ہے تو وہ انہیں بڑے ایام میں عذاب دے گا۔ فراء نے کہا : یہ انہیں آخرت میں طویل عذاب کی وعید سنائی جاری ہے یعنی آخرت میں ان کے عذاب کے دنوں 0 میں سے ہر دن ہزار سال کا ہوگا۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے آخرت میں شدت اور خوف میں ہر دن دنیا کے سال میں سے ہزار سال کی طرح ہوگا۔ اس میں خوف اور شدت ہوگی۔ اسی طرح نعمتوں کے دن کو قیاس کرلو۔ ابن کثیر، حمزہ اور کسائی نے مما تعدون پڑھا ہے، یعنی یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابو عبید نے ویستعجلونک کے قول کی وجہ سے یعدون کو پسند کیا ہے۔ باقی قراء نے تا کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابو حاتم نے اس کو اختیار کیا ہے۔
Top