Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 47
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ١ؕ وَ اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَاَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ تم سے جلدی مانگتے ہیں بِالْعَذَابِ : عذاب وَلَنْ : اور ہرگز نہیں يُّخْلِفَ : خلاف کرے گا اللّٰهُ : اللہ وَعْدَهٗ : اپنا وعدہ وَاِنَّ : اور بیشک يَوْمًا : ایک دن عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے ہاں كَاَلْفِ سَنَةٍ : ہزار سال کے مانند مِّمَّا : اس سے جو تَعُدُّوْنَ : تم گنتے ہو
اور (اے پیغمبر، یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی مچا رہے ہیں حالانکہ اللہ کبھی اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا۔ لیکن تمہارے رب کے ہاں ایک دن تم لوگوں کے شمار کے ہزار برس کے برابر ہوا کرتا ہے۔
[37] کافر عذاب کے لئے جلدی مچاتے تھے اور کہتے تھے کہ اگر سچ مچ کوئی عذاب آنے والا ہے تو وہ کیوں نہ آ چکتا ؟ اس پر فرمایا کہ فطرت کائنات کی اوقات شماری کا وہ حساب نہیں جو دنیا میں لوگوں نے بنا رکھا ہے۔ فطرت کا دائرہ عمل تو اتنا وسیع ہے کہ تمہارے معیار حساب سے ایک ہزار برس اس کے لئے ایک دن کی مدت سے زیادہ نہیں۔ پس انسانی تاریخ میں خدائی فیصلے دنیا کی گھڑیوں اور جنتریوں کے لحاظ سے نہیں ہوتے کہ آج کسی نے صحیح یا غلط روش اختیار کی اور کل اس کے اچھے یا برے نتائج ظاہر ہوگئے۔ تاریخی نتائج کے لئے مہینے اور سال تو درکنار صدیاں بھی کوئی بڑی چیز نہیں۔
Top