Jawahir-ul-Quran - Al-Hajj : 63
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١٘ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَتُصْبِحُ : تو ہوگئی الْاَرْضُ : زمین مُخْضَرَّةً : سرسبز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَطِيْفٌ : نہایت مہربان خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی77 پھر زمین ہوجاتی ہے سرسبز بیشک اللہ جانتا ہے چھپی تدبیریں خبردار ہے
77:۔ ” اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ “ تا ” اِنَّ الْاِنْسَانَ لِکَفُوْرٌ“ یہ مضمون حصہ اول (نفی شرک اعتقادی) کا اعادہ اور اس پر دو عقلی دلیلیں ذکر کی گئی ہیں۔ ” اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ الخ “ یہ پہلی عقلی دلیل ہے تم سب اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے ہو کہ آسمان سے بارش اللہ تعالیٰ ہی برساتا ہے جس سے خشک اور بنجر زمین میں سرسبز و شاداب کھیت لہلہانے لگتے ہیں۔ ” لَطِیْفٌ“ وہ ایسا باریک بین باریک دانوں کو اگا کر زمین سے باہر نکال دیتا ہے۔ ” خَبِیْر “ اور اپنے بندوں اور تمام جاندار مخلوق کی حاجتوں اور ضرورتوں سے اچھی طرح باخبر ہے اور ہر ایک کو اس کی ضرورت اور حاجت کے مطابق زمین سے روزی مہیا فرماتا ہے۔
Top