Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 66
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم ھٰٓؤُلَآءِ : وہ لوگ حَاجَجْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا فِيْمَا : جس میں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم فَلِمَ : اب کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْمَا : اس میں لَيْسَ : نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کچھ علم وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا : نہٰیں تَعْلَمُوْنَ : جانتے
سنتے ہو تم لوگ جھگڑ چکے جس بات میں تم کو کچھ خبر تھی اب کیوں جھگڑتے ہو جس بات میں تم کو کچھ خبر نہیں92 اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
92 یہاں اہل کتاب کی حماقت کا مزید اظہار فرمایا کہ پہلے تو تم حضرت مسوی اور عیسیٰ (علیہما السلام) کے بارے میں جھگڑتے ہیں لیکن خیر ان کے بارے میں تو تمہیں کچھ ناقص سا علم تھا۔ لیکن اب یہ کیا حماقت ہے کہ تم نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کے بارے میں جھگڑا شروع کردیا حالانکہ تمہیں ان کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ وَاللہُ یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کے بارے میں تم بالکل بیخبر ہو اور اللہ تعالیٰ کو ان کے دین کا خوب علم ہے اس لیے اب اللہ تعالیٰ کا اس بارے فیصلہ سن لو۔
Top