Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 66
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
ھٰٓاَنْتُمْ : ہاں تم ھٰٓؤُلَآءِ : وہ لوگ حَاجَجْتُمْ : تم نے جھگڑا کیا فِيْمَا : جس میں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم فَلِمَ : اب کیوں تُحَآجُّوْنَ : تم جھگڑتے ہو فِيْمَا : اس میں لَيْسَ : نہیں لَكُمْ : تمہیں بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : کچھ علم وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا : نہٰیں تَعْلَمُوْنَ : جانتے
ہاں تم لوگ وہی تو ہو جو اس امر میں جھگڑچکے ہو جس کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،157 ۔
157 ۔ یعنی اس دین ابراہیمی سے متعلق۔ مراد یہ ہے کہ جب تم توریت وانجیل ہی کے مسائل میں بھٹکے اور ایسا بھٹکے، حالانکہ وہاں کچھ تو واقفیت اور علم تمہیں حاصل تھا تو اب دین ابراہیمی کے بارے میں کیوں کٹ حجتی پر تلے ہو جس کے بارے میں تو کوئی شائبہ علم ہی تمہیں حاصل نہیں (آیت) ” ھانتم “۔ میں ھاکا اشارہ مخاطبین کی تحقیر وتنقیص کے لیے ہے۔ والاشارۃ للتحقیر والتنقیص (روح)
Top