Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 4
وَ اِنَّهٗ فِیْۤ اُمِّ الْكِتٰبِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَكِیْمٌؕ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ فِيْٓ اُمِّ الْكِتٰبِ : ام الکتاب میں ہے لَدَيْنَا : ہمارے پاس لَعَلِيٌّ حَكِيْمٌ : البتہ بلند ہے، حکمت سے لبریز ہے
اور بلاشبہ وہ ام الکتاب میں ہمارے پاس ہے، بلند ہے، حکمت والا ہے
1:۔ ابن جریر (رح) ابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا فرمایا پھر اس کو حکم فرمایا کہ لکھ جو کچھ قیامت تک ہونے والا ہے جبکہ کتاب اس کے پاس ہے پھر یہ (آیت ) ” وانہ فی ام الکتب لدینا لعلی حکیم “ (اور کوئی شبہ نہیں کہ وہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں بڑے رتبہ کی اور حکمت بھری کتاب ہے) 2:۔ عبدالرزاق (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانہ فی ام الکتب “ میں ام الکتاب سے مراد کتاب کی اصل ہے اور اس کا مجموعہ ہے۔ 3:۔ ابن المنذر (رح) نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانہ فی ام الکتب “ یعنی قرآن اللہ کے پاس ہے۔ 4:۔ ابن المنذر (رح) نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانہ فی ام الکتب لدینا “ یعنی یہ ذکر ہے حکمتوں سے بھرا ہوا اس میں ہر وہ چیز ہے جو (پہلے) تھی اور ہر وہ چیز جو بعد میں ہوگی اور جو کتاب بھی نازل ہوئی تو وہ اسی میں سے نازل ہوئی۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) اور ابوالشیخ (رح) نے العظمۃ میں ابن سابط (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” وانہ فی ام الکتب “۔ سے مراد ہے کہ وہ جو ہونے والا ہے قیامت کے دن تک، وہ ام الکتاب میں ہے۔ اور فرشتوں میں سے تین مقرر کئے گئے ہیں جو اس کی حفاظت کرتے ہیں (اور) جبرئیل (علیہ السلام) وحی پر مقرر کئے گئے ہیں جو اس کو لے کر رسولوں کے پاس نازل ہوتے اس قوم کو ہلاک کرنے پر نازل ہوتے ہیں جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہلاک کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں وہ اپنی جنگوں میں (مسلمانوں کی) مدد کے لئے بھی مقرر کئے جاتے ہیں جب اللہ تعالیٰ مدد کرنے کا ارادہ فرماتے ہیں اور میکائل (علیہ السلام) عرش پر مقرر کئے گئے ہیں تاکہ وہ اس کی حفاظت کریں اور موت کے فرشتے کو جانوں کے قبض کرنے کے لئے مقرر کیا گیا جب دنیا (چلی جائے گی یعنی ختم ہوجائے گی تو اللہ تعالیٰ ان کو جمع کرے گا جن کو ان فرشتوں نے حفاظت میں لیا ہے اور ان کو جمع کرے گا جنہوں نے یہ کتاب محفوظ کی ہوگی۔
Top