Maarif-ul-Quran - Al-Hajj : 33
لَكُمْ فِیْهَا مَنَافِعُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَاۤ اِلَى الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ۠   ۧ
لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَنَافِعُ : جمع نفع (فائدے) اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقرر ثُمَّ : پھر مَحِلُّهَآ : ان کے پہنچنے کا مقام اِلَى : تک الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : بیت قدیم (بیت اللہ)
تمہارے واسطے چوپایوں میں فائدے ہیں ایک مقرر وعدہ تک پھر ان کو پہنچنا اس قدیم گھر تک۔
لَكُمْ فِيْهَا مَنَافِعُ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى، یعنی چوپائے جانوروں سے دودھ، سواری، باربرداری ہر قسم کے منافع حاصل کرنا تمہارے لئے اس وقت تک تو حلال ہے جب تک ان کو حرم مکہ میں ذبح کرنے کے لئے نامزد کر کے ہدی نہ بنا لیا ہو۔ ہدی اسی جانور کو کہتے ہیں جو حج یا عمرہ کرنے والا اپنے ساتھ کوئی جانور لے جائے کہ اس کو حرم شریف میں ذبح کیا جائے گا۔ جب اس کو ہدی حرم کے لئے نامزد اور مقرر کردیا تو پھر اس سے کسی قسم کا نفع اٹھانا بغیر کسی خاص مجبوری کے جائز نہیں جیسے اونٹ کو ہدی بنا کر ساتھ لیا اور خود پیدل چل رہا ہے سواری کے لئے کوئی دوسرا جانور موجود نہیں اور پیدل چلنا اس کے لئے مشکل ہوجائے تو مجبوری اور ضرورت کی بناء پر اس وقت سوار ہونے کی اجازت ہے۔
ثُمَّ مَحِلُّهَآ اِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيْقِ ، یہاں بیت عتیق سے مراد پورا حرم شریف ہے جو درحقیقت بیت اللہ ہی کا حریم خاص ہے جیسے سابقہ آیت میں مسجد حرام کے لفظ سے پورا حرم مراد لیا گیا، یہاں بیت عتیق کے لفظ سے بھی پورا حرم مراد ہے اور محلھا میں محل کے معنے موضع حلول اجل کے ہیں مراد اس سے موضع ذبح ہے یعنی ہدی کے جانوروں کے ذبح کرنے کا مقام بیت عتیق کے پاس ہے اور مراد پورا حرم ہے کہ وہ بیت عتیق ہی کے حکم میں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہدی کا ذبح کرنا حرم کے اندر ضروری ہے حرم سے باہر جائز نہیں۔ اور پھر حرم عام ہے خواہ منحر منیٰ ہو یا مکہ مکرمہ کی کوئی اور جگہ ہو (روح المعانی)
Top