Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 40
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ قَدْ بَلَغَنِیَ الْكِبَرُ وَ امْرَاَتِیْ عَاقِرٌ١ؕ قَالَ كَذٰلِكَ اللّٰهُ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کہاں يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے لیے غُلٰمٌ : لڑکا وَّقَدْ بَلَغَنِىَ : جبکہ مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا وَامْرَاَتِيْ : اور میری عورت عَاقِرٌ : بانجھ قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكَ : اسی طرح اللّٰهُ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے
کہا اے رب کہاں سے ہوگا میرے لڑکا اور پہنچ چکا مجھ کو بڑھاپا اور عورت میری بانجھ ہے فرمایا اس طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے،
خلاصہ تفسیر
(حضرت) زکریا ؑ نے (جناب باری میں) عرض کیا کہ اے میرے پروردگار میرے لڑکا کس طرح ہوگا حالانکہ مجھ کو بڑھاپا آپہنچا اور میری بی بی بھی (بڑھاپے کی وجہ سے) بچہ جننے کے قابل نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے (جواب میں) فرمایا کہ ایسی حالت میں ہی لڑکا ہوجاوے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ جو کچھ ارادہ کریں کردیتے ہیں، انہوں نے عرض کیا کہ اے پروردگار (تو پھر) میرے واسطے کوئی نشانی مقرر فرما دیجیے (جس سے مجھے معلوم ہوجائے کہ اب حمل ہوگیا) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری نشانی یہی ہے کہ تم لوگوں سے تین روز تک باتیں نہ کرسکو گے بجز (ہاتھ یا سر وغیرہ کے) اشارہ کے (جب یہ نشانی دیکھو تو سمجھ جانا کہ اب گھر میں امید ہے) اور (اس زمانہ میں جب آدمیوں سے گفتگو کرنے کی قدرت نہ رہے ذکر اللہ پر قادر ہوگے سو) اپنے رب کو (دل سے بھی) بکثرت یاد کیجیو اور (زبان سے بھی) تسبیح (تقدیس) کیجیو دن ڈھلے بھی اور صبح کو بھی (کیونکہ ذکر اللہ کی قدرت اس وقت بھی پوری رہے گی)۔
معارف و مسائل
حضرت زکریا ؑ کی دعا اور اس کی حکمت
(انی یکون لی غلام) حضرت زکریا ؑ باوجودیکہ قدرت خداوندی کے معتقد بھی تھے اور نمونہ کا مکرر مشاہدہ بھی کرچکے تھے اور خود ہی درخواست کی تھی اور قبولیت کا علم بھی ہوگیا تھا، پھر اس کہنے کے کیا معنی کہ کس طرح لڑکا ہوگا ؟ بات درحقیقت یہ ہے کہ آپ کا یہ سوال کرنا اللہ کی قدرت میں شک کی وجہ سے نہیں تھا، بلکہ مقصود سوال سے کیفیت معلوم کرنا تھا کہ آیا ہم دونوں میاں بیوی کی جو حالت موجودہ ہے کہ دونوں خوب بوڑھے ہیں، یہی حالت رہے گی یا کچھ اس میں تبدیلی کی جاوے گی، اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ نہیں تم بوڑھے ہی رہو گے، اور اسی حالت میں تمہارے اولاد ہوگی، اب اس میں کوئی اشکال نہ رہا۔ (بیان القرآن)
Top