Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 40
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ قَدْ بَلَغَنِیَ الْكِبَرُ وَ امْرَاَتِیْ عَاقِرٌ١ؕ قَالَ كَذٰلِكَ اللّٰهُ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کہاں يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے لیے غُلٰمٌ : لڑکا وَّقَدْ بَلَغَنِىَ : جبکہ مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا وَامْرَاَتِيْ : اور میری عورت عَاقِرٌ : بانجھ قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكَ : اسی طرح اللّٰهُ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے
کہا اے رب کہاں سے ہوگا میرے لڑکا اور پہنچ چکا مجھ کو بڑھاپا اور عورت میری بانجھ ہے فرمایا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے1
1  یعنی اس کی قدرت و مشیت سلسلہ اسباب کی پابند نہیں۔ گو اس عالم میں اسکی عادت یہ ہے کہ اسباب عادیہ سے مسببات کو پیدا کرے لیکن کبھی کبھی اسباب عادیہ کے خلاف غیر معمولی طریقہ سے کسی چیز کا پیدا کردینا بھی اس کی خاص عادت ہے، اصل یہ ہے کہ مریم صدیقہ کے پاس خارق عادت طریقہ سے رزق کا پہنچنا اور بہت سے غیر معمولی واقعات کا ظہور پذیر ہونا، یہ دیکھ کر مریم کے حجرہ میں بیساختہ حضرت زکریا کا دعا مانگنا پھر انکو اور ان کی بانجھ عورت کو بڑھاپے میں غیر معتاد طور پر اولاد ملنا، ان سب نشانات کو قدرت کی طرف سے اس عظیم الشان آیت الہٰیہ کی تمہید سمجھنا چاہیے جو مریم کے وجود سے بدون قربان زوج مستقبل قریب میں ظاہر ہونے والی تھی گویا حضرت یحییٰ کی غیر معتاد ولادت پر کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَایَشَآء فرمانا تمہید تھی کَذٰلِکِ اللّٰہُ یَخْلُقُ مَایَشَآءُ کی جو آگے حضرت مسیح کی غیر معتاد ولادت کے سلسلہ میں آیا چاہتا ہے۔
Top