Madarik-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 40
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ قَدْ بَلَغَنِیَ الْكِبَرُ وَ امْرَاَتِیْ عَاقِرٌ١ؕ قَالَ كَذٰلِكَ اللّٰهُ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کہاں يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے لیے غُلٰمٌ : لڑکا وَّقَدْ بَلَغَنِىَ : جبکہ مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا وَامْرَاَتِيْ : اور میری عورت عَاقِرٌ : بانجھ قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكَ : اسی طرح اللّٰهُ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے
زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیدا ہوگا کہ میں تو بڈھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے خدا نے فرمایا اسی طرح خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
40: قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّقَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ وَامْرَاَتِیْ عَاقِرٌ قَالَ کَذٰ لِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَایَشَآ ئُ ، قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ (کہا اے میرے رب کیسے ہوگا میرے لئے لڑکا) یہ عادت کے اعتبار سے استبعاد کا اظہار ہے اور قدرت کو عظیم ترقرار دینا ہے۔ شک ظاہر کرنا نہیں۔ وَّقَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ (پس تحقیق مجھے بڑھاپا پہنچ چکا) جیسا کہتے ہیں ادرکتہ السن العالیۃ یعنی وہ بڑی عمر کا ہوگیا۔ اب مطلب یہ ہوا کہ مجھ میں بڑھاپے کا اثر ہوگیا اور اس نے مجھے ضعیف کردیا۔ اس وقت انکی عمر 99 سال تھی۔ اور بیوی کی عمر 98 سال تھی وَامْرَاَتِیْ عَاقِرٌ (اور میری بیوی بانجھ ہوگئی) یعنی بچہ جننے کے قابل نہیں رہی۔ قَالَ کَذٰ لِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَایَشَآ ئُ (کہا اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں افعال عجیبہ ظاہر کرتے ہیں) ۔
Top