Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 40
قَالَ رَبِّ اَنّٰى یَكُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ قَدْ بَلَغَنِیَ الْكِبَرُ وَ امْرَاَتِیْ عَاقِرٌ١ؕ قَالَ كَذٰلِكَ اللّٰهُ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اَنّٰى : کہاں يَكُوْنُ : ہوگا لِيْ : میرے لیے غُلٰمٌ : لڑکا وَّقَدْ بَلَغَنِىَ : جبکہ مجھے پہنچ گیا الْكِبَرُ : بڑھاپا وَامْرَاَتِيْ : اور میری عورت عَاقِرٌ : بانجھ قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكَ : اسی طرح اللّٰهُ : اللہ يَفْعَلُ : کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے
کہا اے رب کہاں سے ہوگا میرے لڑکا اور پہنچ چکا مجھ کو بڑھاپا اور عورت میری بانجھ ہے57 فرمایا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے58
57:۔ اَنّیٰ بمعنی کیف ہے اور وَقَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ اور وَامْرَاَتِیْ عَاقِر دونوں جملے حالیہ ہیں اور لِیْ میں یائے متکلم سے حال ہیں۔ خوشخبری سن کر حضرت زکریا (علیہ السلام) کو اس پر تعجب ہوا کہ بیٹا پیدا ہونے کے ظاہری اسباب مفقود ہیں۔ میں ہوں تو ننانوے سال کا بوڑھا بیوی ہے تو وہ سرے سے قابل ولادت ہی نہیں۔ اس لیے ان حالات میں ہمارے ہاں بیٹے کا پیدا ہونا بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت پر دلالت کرتا ہے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ پر ان الفاظ میں تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔ 58 اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ میری قدرت کاملہ کی کوئی انتہا نہیں اسی طرح خلاف عادت بلا اسباب عادیہ میں جو چاہوں کرسکتا ہوں۔ قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْ آیة۔ اب اللہ سے دعا کی کہ کوئی ایسی علامت مقرر کی جائے۔ جس سے معلوم ہوجائے کہ بیوی امید سے ہے تاکہ اس نعمت کا شکریہ ادا کرنے کا سامان پہلے ہی سے کیا جاسکے اور ظہور عادی تک اس میں تاخیر نہ ہو۔ نیز بطور شکر نعمت پہلے سے زیادہ عبادت کروں ای علامۃ اعلم بھا وقت حمل امراتی فازید فی العبادۃ شکرا لک (معالم و خازن ج 1 ص 290) لیتلقی تلک النعمۃ بالشکر حین حصولھا ولا یوخر حتی تظہر ظھورا معتادا (روح ج 3 ص 150)
Top