Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌ١ؕ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
فَاصْفَحْ : پس درگزر کرو عَنْهُمْ : ان سے وَقُلْ سَلٰمٌ : اور کہو سلام ۭ فَسَوْفَ : پس عنقریب يَعْلَمُوْنَ : وہ جان لیں گے
سو تو منہ پھیرلے ان کی طرف سے اور کہہ سلام ہے اب آخر کو معلوم کرلیں گے۔
(آیت) وَقُلْ سَلٰمٌ الخ آخر میں وہی تلقین کی گئی ہے جو ہر داعی حق کو ہمیشہ کی گئی کہ مخالفین کے دلائل و شبہات کا جواب تو دے دو لیکن وہ جو جہالت و حماقت یا دشنام طرازی کی بات کریں، اس کا جواب انہی کی زبان میں دینے کے بجائے سکوت اختیار کرو۔ اور یہ جو فرمایا کہ کہہ دو تم کو سلام کرتا ہوں، اس سے مقصد یہ نہیں ہے کہ انہیں السلام علیکم کہا جائے، کیونکہ کسی غیر مسلم کو ان الفاظ سے سلام کرنا جائز نہیں، بلکہ یہ ایک محاورہ ہے کہ جب کسی شخص سے قطع تعلق کرنا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ ”میری طرف سے سلام“ یا تمہیں سلام کرتا ہوں۔ اس سے حقیقی طور پر سلام کرنا مقصد نہیں ہوتا، بلکہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں خوبصورتی کے ساتھ تم سے قطع تعلق کرنا چاہتا ہوں۔ لہٰذا جن حضرات نے اس آیت سے استدلال کر کے کافروں کو السلام علیکم یا سلام کہنا جائز قرار دیا ہے ان کا قول مرجوح ہے۔ (روح المعانی)
الحمد للہ آج بتاریخ 3 رجب بروز دوشنبہ بوقت عشاء سورة زخرف کی تفسیر سات روز میں مکمل ہوئی۔
Top