Maarif-ul-Quran - Al-Haaqqa : 13
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌۙ
فَاِذَا نُفِخَ : پھر جب پھونک دیا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں نَفْخَةٌ : پھونکنا وَّاحِدَةٌ : ایک ہی بار
پھر جب پھونکا جائے صور میں ایک بار پھونکنا
(آیت) فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌ ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عمر کی مرفوع حدیث ہے کہ صور کوئی سینگ (کی شکل کی کوئی چیز) ہے جس میں قیامت کے روز پھونکا جائے گا۔
نفختہ واحدة سے مراد یہ ہے کہ یکبارگی اچانک یہ صورت کی آواز ہوگی اور ایک آواز مسلسل رہے گی یہاں تک کہ اس آواز سے سب مر جائیں گے۔ قرآن و سنت کی نصوص سے قیامت میں صور کے دو نفخے ہونا ثابت ہیں پہلے نفخہ کو نفخہ صعق کہا جاتا ہے جس کے متعلق قرآن کریم میں (آیت) فصعق من فی السموت ومن فی الارض ہے یعنی اس نفخہ سے تمام آسمان والے فرشتے اور زمین پر بسنے والے جن وانس اور تمام جانور بیہوش ہوجائیں گے (پھر اسی بیہوشی میں سب کو موت آجائے گی) دوسرے نفخہ کو نفخہ بعث کہا جاتا ہے بعث کے معنے اٹھنے کے ہیں اس نفخہ کے ذریعہ سب مردے پھر زندہ ہو کر کھڑے ہوجائیں گے جس کا ذکر قرآن کی اس آیت میں ہے (آیت) ثم نفخ فیہ اخری فاذاھم قیام ینظرون، یعنی پھر صور دوبارہ پھونکا جائے گا جس سے اچانک سب کے سب مردے زندہ ہو کر کھڑے ہوجاویں گے اور دیکھنے لگیں گے۔
بعض روایات میں جو ان دونوں نفخوں سے پہلے ایک تیسرے نفخہ کا ذکر ہے جس کا نام نفخہ فزع بتلایا گیا ہے۔ مجموعہ روایات و نصوص میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پہلا نفخہ ہی ہے اسی کو ابتدا میں نفخہ فزع کہا گیا ہے اور انتہا میں وہی نفخہ صعق ہوجائے گا۔ (مظہری)
Top