Taiseer-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے انھیں اور ان کے آباء و اجداد کو طویل مدت 39 تک سامان زیست سے فائدہ پہنچایا۔ کیا یہ دیکھتے نہیں کہ ہم ان کی زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں۔ پھر کیا یہی غالب 40 رہیں گے۔
39 یعنی ان قریش مکہ کی حالت یہ ہے کہ ایک طویل مدت سے ان پر سختی کا کوئی دور نہیں آیا۔ کعبہ کی تولیت کی بنا پر ان کی عرب بھر میں عزت ہے۔ ان کے تجارتی قافلوں پر کوئی طبھی قبیلہ ڈاکہ ڈالنے کی جرأت نہیں کرتا۔ بلکہ جس قافلے کو یہ لوگ پروانہ راہداری دے دیں۔ وہ بھی لوٹ مار سے محفوظ و مامون ہوجاتا ہے۔ سردی اور گرمی کے تجارتی سفروں کی بنا پر بہت دولت کما رہے ہیں اور آسودہ حال ہیں۔ اسی آسودہ حال نے انھیں اللہ اور اس کی یاد سے غافل بنادیا ہے۔ اب ان کے دماغ اس وقت تک درست نہیں ہوسکتے جب تک یہ اللہ کے عذاب کا مزا نہ چکھ لیں۔ 40 یہ لوگ بچشم خود دیکھ رہے ہیں کہ اسلام کو روکنے کی ان کی ساری تدبیروں اور کوششوں کے باوجود اسلام دن بدن بڑھتا اور پھیلتا جارہا ہے اور جوں جوں اسلام پھیل رہا ہے ان پر از خود عرصہ حیات تنگ ہوتا جارہا ہے اور ان کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ جس علاقہ میں اسلام آگیا وہاں سے کفر رخصت ہوا اور کفر کی سرزمین گھٹ گئی۔ اور یہ سلسلہ بدستور جاری رہے گا کفر کا علاقہ یا سرزمین گھٹتی، سمٹتی اور سکڑتی جائے گی اور اسلام کی سرزمین برھتی جائے گی۔ جس کا آغاز ہوچکا ہے۔ یہ سب کچھ دیکھنے کے باوجود کیا اب بھی وہ اس وہم میں مبتلا ہیں کہ وہ اسلام کو دبا لینے میں کامیاب ہوجائیں گے اور بالآخر انھیں کا بول بالا رہے گا ؟
Top