Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 5
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
تو کیا ہم تم سے اس نصیحت کو اس لئے پھیر دیں گے کہ تم لوگ حد سے گزرنے والے ہو ؟
5 قرآن حکیم حکمتوں بھری کتاب : سو " علی " کے بعد اس کی دوسری صفت " حکیم " بیان فرمائی گئی۔ پس یہ سراسر حکمتوں بھری کتاب ہے۔ کہ اس کا ہر بیان مستحکم اور اس کی ہر بات حکمت والی ہے۔ اس قدر کہ اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال نہ کبھی ہوئی ہے نہ ہوسکتی ہے۔ پس محروم ہیں حق کے نور، حقیقت کی روشنی اور حکمت کی دولت سے وہ لوگ جو اس کتاب حکیم پر ایمان و یقین کی دولت سے محروم ہیں۔ اگرچہ وہ کتنے ہی بڑے بلند بانگ دعوے کیوں نہ کریں اور ان کو اپنی دنیاوی اور مادی ترقی پر کتنا ہی فخر و ناز کیوں نہ ہو ۔ والعیاذ باللہ مِنْ ھٰذا الحرمان ومن ذالک الْخُسران ۔ اور ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اس کو اتارا گیا ہے اس ذات اقدس و اعلیٰ کی طرف سے جو کہ علیم و حکیم ذات ہے۔ اور یہ امر ظاہر و باہر اور یہ حقیقت اپنی جگہ ایک طے شدہ اور مسلم حقیقت ہے کہ یہ کلام اپنے متکلم کی صفات و خصوصیات کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کلام حکیم بھی ایسا ہی بےمثال ہے جس طرح کہ اسے نازل فرمانے والی ذات اقدس و اعلیٰ بےمثال ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور جب اللہ پاک " علی " و " حکیم " ہے تو اس کا یہ کلام بھی " علی " و " حکیم " ہے۔ اور جو اس کے دامن سے وابستہ ہوں گے وہ بھی حقیقی عزت و عظمت سے سرفراز ہوں گے ۔ وباللہ التوفیق - 6 منکرین کی ناقدری کے باوجود اتمام حجت کا انتظام : سو ارشاد فرمایا گیا اور استفہام انکاری کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا کہ " کیا ہم تم سے اس نصیحت کو اس لیے پھیر دیں گے کہ تم لوگ حد سے گزرنے والے ہو ؟ "۔ اور اس کی ناقدری اور ناشکری کرتے ہو۔ سو کیا اس بنا پر تم کو یونہی اسراف و سرکشی میں مبتلا رہنے دیا جائے ؟ اور تم حیوانوں اور چوپایوں کی طرح بلکہ اس سے بھی بدتر زندگی گزارو ؟ سو نہیں اور ہرگز نہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ یہ ہماری حکمت و رحمت کے بھی خلاف ہے اور تقاضائے عدل و انصاف کے بھی منافی۔ اس لئے ہم نے ہدایت و راہنمائی کو اپنے ذمہ کرم پر لازم کر رکھا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ { اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدٰی } ۔ (اللیل : 12) نیز ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَعَلَی اللّٰہِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَمِنْہَا جَائِر } ۔ (النحل :9) ۔ سو اسی لئے ہم نے یہ کلام حکمت نظام نازل کر کے تمہاری ہدایت و راہنمائی کا بھرپور طریقے سے سامان کردیا۔ اب آگے تمہاری مرضی اور تمہارا اختیار کہ تم صدق دل سے اس پر ایمان لا کر اور اس کی تعلیمات مقدسہ سے فائدہ اٹھا کر اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی حاصل کرو یا اس سے اعراض کرکے اور منہ موڑ کر ابدی شقاوت میں جا گرو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو تم لوگ اس کی قدر کرو یا نہ کرو اس کی تعلیم و تذکیر کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ تم لوگوں پر اللہ کی حجت تمام نہ ہوجائے۔ تاکہ ہر کوئی اپنی زندگی کی راہ پوری بصیرت کے ساتھ اختیار کرے۔ اور جس نے ہلاک ہونا ہو وہ اتمام حجت کے بعد ہلاک ہو ۔ والعیاذ باللہ ۔ { لِیَہْلِکَ مَنْ ہَلَکَ عَنْ بَیِِّنَۃٍ وَّ یَحْیٰی مَنْ حَیَّ عَنْ بَّیِّنَۃٍ } ۔ (الانفال :42) ۔ سو اتمام حجت عقل ونقل دونوں کا تقاضا ہے۔
Top