Tafseer-e-Madani - At-Tur : 27
فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ وَقٰىنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ
فَمَنَّ اللّٰهُ : پس احسان کیا اللہ نے عَلَيْنَا : ہم پر وَوَقٰىنَا : اور بچا لیا ہم کو عَذَابَ السَّمُوْمِ : لُو کے عذاب سے
پس اللہ نے ہم پر احسان فرما لیا اور بچا لیا ہمیں اس جھلسا دینے والی ہولناک آگ کے عذاب سے
[ 34] خوف خداوندی ذریعہ نجات و سرفرازی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ خوف خداوندی اور اندیشہئِ آخرت ذریعہئِ نجات اور باعث سرفرازی وفائز المرامی ہے، چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ اہل جنت دوزخ سے بچاؤ اور جنت سے سرفرازی کے بارے میں کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں بچا دیا دوزخ کے اس عذاب سے۔ یعنی احسان در احسان سے نوازا کہ اول تو ایمان اور عمل صالح کی توفیق بخشی، پھر اس پر استقامت نصیب فرمائی، اور پھر اسے شرف قبولیت سے سرفراز فرما کر ہمیں اس ہولناک آگ کے سخت عذاب سے بچا لیا، جو کہ مسام جان کے اندر گھس گھس جاتی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ اگر اس آگ کا انگلی کے ایک پور کے برابر بھی اس دنیا میں ظہور ہوجائے تو تمام روئے زمین اور جو کچھ اس کے اوپر ہے سب بھسم ہوجائے [ مراغی وغیرہ ] مسروق (رح) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ ؓ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی تو اس پر آپ ؓ نے اس طرح دعا مانگی " اللّٰہم من علینا وقنا عذاب السموم انک انت الرحمن الرحیم " اس پر مسروق سے پوچھا گیا کہ کیا آپ (رح) نے ایسا نماز کے اندر کیا تھا ؟ تو انہوں نے کہا ہاں، [ ابن کثیر وغیرہ ] اللّٰہم من علینا وقنا عذاب السموم انک انت البر الرحیم یا ارحم الراحمین ویا اکرم الاکرمین۔ سو اس سے ظاہر فرما دیا گیا کہ خوف خداوندی اور اندیشہئِ آخرت باعث سرفرازی وفائز المرامی ہے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، وھو الھادی الیٰ سواء السبیل، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، فی کل ان وحین، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top