Tafseer-e-Madani - At-Taghaabun : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ١ۚ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : اس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَ : اور الْاَرْضَ : زمین کو بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَصَوَّرَكُمْ : اور صورت بنائی تمہاری فَاَحْسَنَ : تو اچھی بنائیں صُوَرَكُمْ : صورتیں تمہاری وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
اسی نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کی اس عظیم الشان کائنات کو حق کے ساتھ اور اس نے صورت گری فرمائی تم سب کی سو کیا ہی عمدہ صورتیں بنائیں اس نے تمہاری اور اسی کی طرف لوٹنا ہے (سب کو اور ہر حال میں)
3 ۔ سب کا رجوع بہرحال اللہ ہی کی طرف، سبحانہ وتعالی : سو ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے تم سب کو، سو کوئی شا ہے یا نہ چاہے، مانہ یا نہ مانے، اس کو بہرحال وہاں پہنچنا اور حاضر ہونا ہوگا تاکہ وہاں پہنچ کر وہ اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا پورا پورا صلہ و بدلہ پاس کے، اور اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں، اور اپنی آخری شکل میں پورے ہوسکیں، سو جس وحدہ لاشریک نے عظیم مقصد کے تحت اس کائنات کو پیدا فرمایا، اور جس اہتمام سے اس نے انسان کو وجود بخشا اس کا لازمی تقاضا ہے کہ ایک ایسا دن آئے جس میں ہر کوئی اپنے خالق ومالک کے حضور حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا حساب دے اور اس کا صلہ وبدلہ پائے ورنہ یہ سارا اہتمام بیکار ہو کر رہ جائے گا۔ جو اس خالق حکیم کے تقاضائے حکمت کے خلاف ہے۔ سبحانہ وتعالی۔
Top