Maarif-ul-Quran - At-Taghaabun : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ١ۚ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : اس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَ : اور الْاَرْضَ : زمین کو بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَصَوَّرَكُمْ : اور صورت بنائی تمہاری فَاَحْسَنَ : تو اچھی بنائیں صُوَرَكُمْ : صورتیں تمہاری وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
بنایا آسمانوں کو اور زمین کو تدبیر سے اور صورت کھینچی تمہاری پھر اچھی بنائی تمہاری صورت اور اس کی طرف سب کو پھرجانا ہے
(آیت) وَصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ، (اس نے تمہاری صورت بنائی پھر تمہاری صورتوں کو بہتر بنایا) صورت گری در حقیقت خالق کائنات کی مخصوص صفت ہے، اسی لئے اسماء الٰہیہ میں اللہ تعالیٰ کا نام مصور آیا ہے اور غور کرو کہ کائنات میں کتنی اجناس مختلفہ ہیں اور ہر جنس میں کتنی انواع مختلفہ، ہر نوح میں اصناف مختلفہ اور ہر صنف میں لاکھوں کروڑوں افراد مختلفہ پائے جاتے ہیں، ایک کی صورت دوسرے سے نہیں ملتی، ایک نوع انسانی میں ملکوں اور خطوں کے اختلاف سے نسلوں اور قوموں کے اختلاف سے شکل و صورت میں کھبے ہوئے امتیازات، پھر ان میں ہر فرد کی شکل و صورت کا دوسرے سب سے ممتاز ہونا ایک ایسی حیرت انگیز صنعت و صورت گری ہے کہ عقل حیران رہ جاتی ہے، انسانی چہرہ جو کچھ سات مربع انچ سے زیادہ نہیں، اربوں، پدموں انسانوں میں ایک ہی طرح کا چہرہ ہونے کے باوجود ایک کی صورت بالکلیہ دوسرے سے نہیں ملتی کہ پہچاننا دشوار ہوجائے، آیت مذکورہ میں ایک نعمت صورت گری ہے اس کا ذکر فرمایا اس کے بعد فرمایا فاحسن صور کم، یعنی شکل انسانی کو ہم نے تمام کائنات و مخلوقات کی صورتوں سے زیادہ حسین اور بہتر بنایا ہے، کوئی انسان اپنی جماعت میں کتنا ہی بدشکل بدصورت سمجھا جاتا ہو مگر باقی تمام حیوانات وغیرہ کے اشکال کے اعتبار سے وہ بھی حسین ہے، فتبارک اللہ احسن الخالقین۔
Top