Mutaliya-e-Quran - At-Taghaabun : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ١ۚ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : اس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَ : اور الْاَرْضَ : زمین کو بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَصَوَّرَكُمْ : اور صورت بنائی تمہاری فَاَحْسَنَ : تو اچھی بنائیں صُوَرَكُمْ : صورتیں تمہاری وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے، اور تمہاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی ہے، اور اسی کی طرف آخرکار تمہیں پلٹنا ہے
[خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ : اس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو ] [بِالْحَقِّ : حق (مقصد) کے ساتھ ] [وَصَوَّرَكُمْ : اور اس نے صورت بنائی تم لوگوں کی ] [فَاَحْسَنَ : پھر اس نے حسن دیا ] [صُوَرَكُمْ : تمہاری صورتوں کو ] [وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اس کی طرف ہی لوٹنا ہے ] نوٹ۔ 2: یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کتب آسمانی نے کبھی انسان کے پیدائشی گنہگار ہونے کا وہ تصور پیش نہیں کیا جسے ڈیڑھ ہزار سال سے عیسائیت نے اپنا بنیادی عقیدہ بنا رکھا ہے۔ آج خود کیتھولک علماء یہ کہنے لگے ہیں کہ بائبل میں اس عقیدے کی کوئی بنیاد موجود نہیں ہے۔ چناچہ بائبل کا ایک مشہور جرمن عالم ریورینڈ ہربرٹ ہاگ اپنی کتاب IS ORIGINAL SIN IN SCRIPTURE میں لکھتا ہے کہ ابتدائی دور کے عیسائیوں میں کم از تیسری صدی تک یہ عقیدہ سرے سے موجود ہی نہیں تھا کہ انسان پیدائشی گنہگار ہے اور جب یہ خیال لوگوں میں پھیلنے لگا تو دو صدیوں تک عیسائی اہل علم اس کی تردید کرتے رہے۔ مگر آخرکار پانچویں صدی میں سینٹ آگسٹائن نے اپنی منطق کے زور سے اس بات کو مسیحیت کے بنیادی عقائد میں شامل کردیا۔ (تفہیم القرآن)
Top