Madarik-ut-Tanzil - At-Taghaabun : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ١ۚ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : اس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَ : اور الْاَرْضَ : زمین کو بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَصَوَّرَكُمْ : اور صورت بنائی تمہاری فَاَحْسَنَ : تو اچھی بنائیں صُوَرَكُمْ : صورتیں تمہاری وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی برحکمت پیدا کیا اور اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی پاکیزہ بنائیں اور اسی کی طرف (تمہیں) لوٹ کر جانا ہے
3 : خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ (اسی نے آسمانون کو اور زمین کو ٹھیک ٹھیک پیدا کیا) اپنی حکمت بالغہ کے مطابق اور وہ یہ ہے کہ زمین کو مکلفین کے ٹھہرائو کی جگہ بنادیا تاکہ وہ عمل کریں اور اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اعمال کا بدلہ دیں۔ سب سے زیادہ خوبصورت انسان : وَصَوََّرَکُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَکُمْ (اور تمہاری صورتیں بنائیں) پس اچھی صورتیں بنائیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام حیوانات میں سب سے زیادہ شاندار اور خوبصورت بنایا۔ اس کی دلیل نمبر 1۔ عقلی یہ ہے۔ کہ انسان کبھی بھی یہ تمنا نہیں کرتا کہ اس کی صورت دیگر حیوانات میں سے کسی کی شکل جیسی ہوتی۔ نمبر 2۔ اس کی حسن صورت کی دلیل یہ بھی کہ سیدھے قد والابنایا۔ کبڑا، جھکا ہوا بدصورت، بد شکل نہیں بنایا۔ بےڈھبی خلقت ہوا۔ اس میں بےڈھبہ پن تو کوئی نہیں۔ درجات ِحسن : البتہ یہ ضرور بات ہے کہ حسن کے درجات ہیں۔ سب سے کم درجہ اور اس سے اوپر جن میں ملاحت نہیں۔ صباحت نہیں مگر حسن سے کوئی خالی نہیں۔ قول حکماء : دو چیزوں کی کوئی انتہاء نہیں ہے۔ نمبر 1۔ جمال نمبر 2۔ بیان۔ وَاِلَیْہِ الْمَصِیْرُ (اور اس کی طرف تم سب نے لوٹ کر جانا ہے) پس اپنے بواطن کو خوبصورت بنائو۔ جیسا اس نے تمہیں خوبصورت شکلیں دیں۔
Top