Al-Qurtubi - At-Taghaabun : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ صَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ١ۚ وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : اس نے پیدا کیا آسمانوں کو وَ : اور الْاَرْضَ : زمین کو بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَصَوَّرَكُمْ : اور صورت بنائی تمہاری فَاَحْسَنَ : تو اچھی بنائیں صُوَرَكُمْ : صورتیں تمہاری وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ : اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی برحکمت پیدا کیا اور اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی پاکیزہ بنائیں اور اسی کی طرف (تمہیں) لوٹ کر جانا ہے
خلق السموت والارض بالحق اس کی تفسیر کئی مواقع پر گزر چیک ہے یعنی اسی نے انہیں پیدا کیا ہے۔ یہ امر حق ہے اس میں کوئی شک نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : باء لام کے معنی میں ہے، یعنی انہیں حق کے لئے پیدا فرمایا۔ مراد ہوگا جنہوں نے برے اعمال کئے انہیں ان کے عمل کی جزا دے اور جہنمیوں نے اچھا علم کیا انہیں اچھائی کا بدلہ عطا فرمائے۔ وصورکم فاحسن صورکم مراد حضرت آدم (علیہ السلام) ہیں (4) اللہ تعالیٰ نے آپ کی کر اتم کو ظاہر کرنے کے لئے اپنے دست قدرت سے پیدا کیا، یہ مقاتل کا قول ہے۔ (2) تمام مخلوق مراد ہے۔ (3) تصویر کا معنی گزر چکا ہے اس سے مراد خط لگانا اور شکل و صورت بنانا ہے۔ اگر یہ سوال کیا جائے، ان کی صورتوں کو کیسے اچھا بنایا ؟ تو اسے جواب دیا جائے گا : اللہ تعالیٰ نے اسے تمام حیوانوں سے اچھا بنایا اور سب سے زیادہ خوبصورت بنایا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ انسان یہ تمنا نہیں کرتا کہ اس کی صورت اس کے خلاف ہو جو اس نے تمام صورتیں دیکھی ہیں۔ اس کی حسین صورت سے مراد یہ بھی ہے کہ اسے سیدھا پیدا کیا وہ جانوروں کی طرح منہ کے بل گرا ہوا نہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم۔ (التین) اس کی وضاحت انشاء اللہ آئے گی۔ والیہ المصیر۔ اس کی طرف سب کا اٹھنا ہے وہ ہر کسی کو اس کے عمل کے مطابق جزا دے گا۔
Top