Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 3
اِتَّبِعُوْا مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ
اِتَّبِعُوْا : پیروی کرو تم مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف (تم پر) مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَا تَتَّبِعُوْا : اور پیچھے نہ لگو مِنْ : سے دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اَوْلِيَآءَ : رفیق (جمع) قَلِيْلًا : بہت کم مَّا : جو تَذَكَّرُوْنَ : نصیحت قبول کرتے ہو
(لوگو ! ) جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا اور رفیقوں کی کی پیروی نہ کرو۔ (اور) تم (کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو۔
آیت 3: اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ (اس پر چلو۔ جو ہدایت تم پر تمہارے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے) انزل الیکم سے مراد قرآن و سنت ہے۔ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ (اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے رفیقوں کا اتباع مت کرو) ہٖ کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے سواء۔ اَوْلِیَآئَ یعنی تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر جن و انس شیاطین کی دوستی مت اختیار کرو۔ وہ تمہیں اصنام پرستی، خواہشات پرستی اور بدعات پر آمادہ کریں گے۔ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ (تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے ہو) اس طرح کہ اللہ تعالیٰ کے دین کو تم چھوڑتے ہو اور دوسروں کی اتباع کرتے ہو۔ نحو : قلیلًا پر نصب تذکرون کی وجہ سے ہے یعنی تذکرون تذکرا قلیلًا۔ تم بالکل تھوڑی سی نصیحت مانتے ہو۔ ماؔ قلت کی تاکید کے لیے بڑھایا گیا۔ قراءت : شامی نے تتذکرون پڑھا ہے۔
Top