Madarik-ut-Tanzil - Al-Hashr : 8
لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ
لِلْفُقَرَآءِ : محتاجوں کیلئے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجر (جمع) الَّذِيْنَ : وہ جو اُخْرِجُوْا : نکالے گئے مِنْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں سے وَاَمْوَالِهِمْ : اور اپنے مالوں يَبْتَغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں فَضْلًا : فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا، سے وَرِضْوَانًا : اور رضا وَّيَنْصُرُوْنَ : اور وہ مدد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ ۭ : اور اس کے رسول اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
(اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کردیے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں۔
8 : لِلْفُقَرَآ ئَ (اور ان فقراء) نحو : یہ لذی القربٰی اور معطوف علیہ سے بدل ہے۔ یہ للّٰہ وللرسول سے بدل نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کو فقیر مہاجر نہیں کہا جاسکتا۔ علاوہ ازیں اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ینصرون اللّٰہ ورسولہ اور ظاہر ہے کہ اگر رسول کو فقراء میں بدل قرار دے کر شامل کیا جائے تو معنی اس طرح ہوجائے گا کہ رسول اللہ ﷺ اور دوسرے فقراء مہاجرین اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں یعنی رسول خود اپنی مدد کرتے ہیں۔ اور یہ مطلب درست نہیں پس یہ بدل بنانا اللہ عزوجل کی جو تعظیم واجب ہے اس کے خلاف بنتا ہے۔ الْمُھٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِ ھِمْ وَاَمْوَالِھِمْ (مہاجرین کیلئے ہے جو اپنے گھروں سے نکالے گئے اور اپنے مالوں سے جدا کردیئے گئے) یعنی مکہ میں۔ خاص دلیل : استیلاء کے ساتھ مسلمانوں کے اموال کے مالک بن جائیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مہاجرین کو فقراء قرار دیا حالانکہ مکہ میں تو ان کے گھر اور جائیدادیں تھیں۔ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا (وہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضا مندی کے طالب ہیں) نحو : یبتغون یہ حال ہے فضل سے مراد جنت ہے وہ جنت اور رضائے الٰہی کے طالب ہیں۔ وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ ( اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے دین کی مدد کرتے ہیں) یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتے ہیں۔ اور اس کے رسول کی اعانت کرتے ہیں۔ اُولٰٓپکَ ھُمُ الصّٰدِقُوْنَ (یہی لوگ (ایمان کے) سچے ہیں) یعنی اپنے ایمان اور جہاد میں۔
Top