Mutaliya-e-Quran - Al-Hashr : 8
لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ
لِلْفُقَرَآءِ : محتاجوں کیلئے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجر (جمع) الَّذِيْنَ : وہ جو اُخْرِجُوْا : نکالے گئے مِنْ دِيَارِهِمْ : اپنے گھروں سے وَاَمْوَالِهِمْ : اور اپنے مالوں يَبْتَغُوْنَ : وہ چاہتے ہیں فَضْلًا : فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ کا، سے وَرِضْوَانًا : اور رضا وَّيَنْصُرُوْنَ : اور وہ مدد کرتے ہیں اللّٰهَ : اللہ کی وَرَسُوْلَهٗ ۭ : اور اس کے رسول اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
(نیز وہ مال) اُن غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور جائدادوں سے نکال باہر کیے گئے ہیں یہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی حمایت پر کمر بستہ رہتے ہیں یہی راستباز لوگ ہیں
[لِلْفُقَرَاۗءِ الْمُهٰجِرِيْنَ الَّذِينَ : (خصوصاً ) ان ہجرت کرنے والے محتاجوں کے لیے ہے جو ][اُخْرِجوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ : نکالے گئے اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے ][ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانا : تلاش کرتے ہوئے فضل کو اللہ سے اور رضامندی کو ][وَّيَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ : اور مدد کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول کی ][اُولٰۗىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ : وہ لوگ ہی سچ کہنے والے ہیں ] نوٹ۔ 3 : آیات نمبر آٹھ، نو اور دس میں فقراء مہاجرین و انصار اور ان کے بعد آنے والے امت کے افراد کا بیان ہے اور ان آیات کا مطلب یہ ہے کہ پچھلی آیت میں جو یتیموں، مسکین اور مسافرین کو ان کے فقر و احتیاج کی بنا پر مال فَے کے مستحقین میں شمار کیا گیا ہے، ان آیات میں اس کی مزید تشریح اس طرح کی گئی ہے کہ اگرچہ اس مال میں تمام ہی فقراء و مساکین ہیں لیکن پھر ان میں یہ حضرات مقدم ہیں جن کی دینی خدمات اور ذاتی اوصاف نمایاں ہوں، ان آیات میں بھی اوّل دو درجے قائم کیے گئے۔ ایک مہاجرین جنہوں نے سب سے پہلے اسلام کے لیے قربانیاں پیش کیں۔ دوسرے انصارِ مدینہ، جنہوں نے رسول اللہ ﷺ اور مہاجرین کی ایسی میزبانی کی جس کی نظیر دنیا میں نہیں ملتی۔ تیسرا درجہ ان مسلمانوں کو قرار دیا جو صحابہ کے بعد مشرف با سلام ہوئے جس میں قیامت تک آنے والے مسلمان سب شریک ہیں۔ (معارف القرآن)
Top