Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 22
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَیْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُهُمْ : ان کو جمع کریں گے جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان کو جنہوں نے اَشْرَكُوْٓا : شرک کیا (مشرکوں) اَيْنَ : کہاں شُرَكَآؤُكُمُ : تمہارے شریک الَّذِيْنَ : جن کا كُنْتُمْ : تم تھے تَزْعُمُوْنَ : دعوی کرتے
اور جس دن ہم سب لوگوں کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے کہ (آج) وہ تمہارے شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا ؟
تمام کا حشر : آیت 22 : وَیَوْمَ نَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا یوم نحشرہم مفعول بہٖ ہے۔ تقدیر عبارت یہ ہے اذکر یوم نحشرہم اور جمعیًا حال ہے مفعول کی ضمیر سے ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا شریک کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ غیر کو۔ یہ تو بیخ کے طور پر کہا جائے گا۔ قراءت : یعقوب نے نحشرہم اور نقول میں یحشرہم اور یقول یاءؔ سے پڑھا ہے۔ اَیْنَ شُرَکَآؤُ کُمُیعنی تمہارے وہ معبود جن کو تم نے اللہ کا شریک قرار دیا۔ الَّذِیْنَ کُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ جن کو تم اپنے خیال میں شریک سمجھتے ہو۔ : دونوں مفعولوں کو حذف کردیا گیا ہے۔
Top