Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 21
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : سب سے بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : جو بہتان باندھے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتیں اِنَّهٗ : بلاشبہ وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا یا اس کی آیتوں کو جھُٹلایا۔ کچھ شک نہیں ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے۔
یہ ظالم دو باطل باتیں جمع کرنے والے ہیں : آیت 21 : وَمَنْ اَظْلَمُ یہ استفہام نفی کے معنی کو متضمن ہے۔ یعنی ان سے بڑھ کر اپنے نفس پر ظلم کرنے والا کوئی نہیں۔ الظلم کسی چیز کو اپنے مقام سے ہٹا کر دوسرے مقام پر رکھنا۔ اور سب سے بدترین ظلم یہ ہے کہ مخلوق کو معبود بنادیا جائے۔ مِمَّنِ افْتَرٰیجس نے جھوٹ باندھا۔ عَلَی اللّٰہِ کَذِبًاوہ اس کی ایسی صفت بیان کرتا ہے جو اس کے لائق نہیں۔ اَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖقرآن اور معجزات کو۔ اِنَّہٗ ۔ ضمیر شان ہے۔ بیشک معاملہ اور شان یہ ہے کہ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ انہوں نے دو باطل باتیں جمع کرلیں پس اللہ تعالیٰ کے متعلق ایسی بات جھوٹ لگائی جس کی کوئی دلیل نہیں اور اس کو جھٹلایا جو پختہ دلیل سے ثابت ہے۔ جبکہ انہوں نے یہ کہہ دیا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اور قرآن مجید اور معجزات کو سحر کا نام دیا۔
Top