Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 17
ثُمَّ لَاٰتِیَنَّهُمْ مِّنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ وَ مِنْ خَلْفِهِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِهِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِهِمْ١ؕ وَ لَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِیْنَ
ثُمَّ : پھر لَاٰتِيَنَّهُمْ : میں ضرور ان تک آؤں گا مِّنْ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے سامنے وَ : اور مِنْ خَلْفِهِمْ : پیچھے سے ان کے وَ : اور عَنْ : سے اَيْمَانِهِمْ : ان کے دائیں وَ : اور عَنْ : سے شَمَآئِلِهِمْ : ان کے بائیں وَلَا تَجِدُ : اور تو نہ پائے گا اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر شٰكِرِيْنَ : شکر کرنے والے
پھر ان کے آگے سے اور پیچھے سے اور دائیں اور بائیں سے (غرض ہر طرف سے) آؤں گا۔ (اور ان کی راہ ماروں گا) تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہیں پائیگا۔
آیت 17: ثُمَّ لَاٰ تِیَنَّھُمْ مِّنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ (پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے سامنے سے بھی) آخرت کے متعلق ان کو شک میں مبتلا کروں گاوَمِنْ خَلْفِھِمْ (اور ان کے پیچھے سے بھی) میں ان کو دنیا کی رغبت دلائوں گا۔ وَعَنْ اَیْمَانِھِمْ (اور ان کے داہنی جانب سے بھی) نیکیوں کی جانب سے وَعَنْ شَمَآپلِھِمْ (اور ان کے بائیں جانب سے بھی) برائیوں کی طرف سے شمائل جمع شمال ہے۔ مطلب یہ ہے کہ میں ان پر چاروں طرف سے حملہ کروں گا۔ جن سے عموماً دشمن حملہ آور ہوتے ہیں۔ شقیق (رح) کہتے ہیں کہ ہر صبح شیطان چاروں رستوں پر گھات لگا کر بیٹھ جاتا ہے سامنے سے کہتا ہے کہ تو ڈر نہیں اللہ تعالیٰ بخشنے والے ہیں۔ پس میں پڑھ دیتا ہوں وانی لغفار لمن تاب و ٰامن وعمل صالحًا ( طہ۔ 82) نمبر 2۔ پیچھے سے آکر مجھے ڈراتا ہے کہ تیری بیوی بچے ضائع ہوجائیں گے تو میں جواب دیتا ہوں ومامن دابۃ فی الارض الاعلی اللّٰہ رزقھا ( ھود۔ 6) دائیں طرف سے آکر میری تعریف کرتا ہے تو میں کہتا ہوں والعاقبۃ للمتقین ( الاعراف 128) پھر بائیں طرف سے آکر شہوات کی طرف متوجہ کرتا ہے تو میں یہ آیت پڑھتا ہوں وحیل بینھم و بین ما یشتہوں۔ (سبا۔ 54) آیت میں من فوقھم نہیں کہا اور نہ ہی من تحتھم کہا گیا اس لیے کہ اوپر سے اللہ تعالیٰ کی رحمت آتی ہے اور نیچے انسان کو سجدہ میسر ہوتا ہے۔ نحو : اول دونوں میں مِنْ ہے جو ابتدائے غایت کیلئے ہے اور اخیر میں عَنْ ہے جو انحراف کیلئے آتا ہے۔ وَلَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شَاکِریْنَ (اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہیں پائیگا) شاکرین سے مراد مومنین ہیں یہ اس نے گمان کے طور پر کہا جیسا ارشاد ہے : ولقد صدق علیھم ابلیس ظنہٗ (سبا : 20) نمبر 2۔ اس نے فرشتوں کی زبان سے سنا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو مطلع فرمایا۔
Top