Tafseer-e-Majidi - Al-Ahzaab : 14
الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِۙ
الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَنِيْ : مجھے پیدا کیا فَهُوَ : پس وہ يَهْدِيْنِ : مجھے راہ دکھاتا ہے
اور اگر ان (لوگوں) پر (مدینہ کے) اطراف سے کوئی (لشکر کافروں کا) آگھسے، پھر ان سے فساد کی درخواست کی جائے،30۔ تو یہ اسے منظور کرلیں اور (ان گھروں میں) بس برائے نام ہی ٹھہریں،31۔
30۔ یعنی مسلمانوں کے مقابلہ میں صف آرائی اور اس میں ان کی شرکت کی یا کفر کی۔ اے الردۃ ومقاتلۃ المسلمین (بیضاوی) وھی الدخول فی الکفر (ابن کثیر) اے القتال کما قال الضحاک (روح) 31۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کہیں کافروں کا لشکر مدینہ میں داخل ہوجائے اور ان منافقوں سے کہے، کہ آؤ، ہم تم مل کر مسلمانوں سے مقابلہ کریں تو یہ لوگ بلاتأمل آمادہ ہوجائیں، مسلمانوں کی لوٹ مار پر اٹھ کھڑے ہوں اور اس وقت ذرا خیال نہ کریں کہ آخر اب غیرمحفوظ گھروں کی کون حفاظت کرے گا۔ یہ سب ان کی انتہائی مذمت میں ارشاد ہورہا ہے۔ وھذا ذم لھم فی غایۃ الذم (ابن کثیر) (آیت) ” وما تلبثوا بھا “۔ ضمیر ھا بیوت کی طرف ہے۔ الضمیر علی کل تقدیر للبیوت (روح)
Top