Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 37
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اِنْ : اگر تَحْرِصْ : تم حرص کرو (للچاؤ) عَلٰي هُدٰىهُمْ : ان کی ہدایت کے لیے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَا يَهْدِيْ : ہدایت نہیں دیتا مَنْ : جسے يُّضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
اگر تم ان (کفار) کی ہدایت کے لیے للچاؤ تو جس کو خدا گمراہ کردیتا ہے اس کو وہ ہدایت نہیں دیا کرتا اور ایسے لوگوں کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا
ان تحرص علی ھدھم فان اللہ لا یھدی من یضل وما لھم من نصرین ان کے راہ راست پر آنے کی آپ کتنی ہی تمنا کریں ‘ اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت یاب نہیں کرتا جن کو گمراہ کرنا اس کو مقصود ہوتا ہے اور ان کا کوئی حمایتی نہ ہوگا۔ یعنی اللہ جس کو گمراہ رکھنا ہی چاہے ‘ اس کو پھر ہدایت یاب نہ کرتا۔ آیت لِمَنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلٰلَۃُ کا جو مفہوم ہے ‘ وہ مَنْ یُّضِلُّ کا مفہوم ہے۔ مَا لَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ کا یہ مطلب ہے کہ جن کو اللہ ہی گمراہ کر دے ‘ ان کی مدد کرنے والا اور حکم خدا کو نافذ ہونے سے روکنے والا اور اللہ کے مقرر کردہ عذاب کو ٹالنے والا کوئی نہیں ہوسکتا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ محمد ﷺ ! اگر آپ ان کو ہدایت یاب بنانے کی کتنی ہی حرض کریں اور ان کو ہدایت کرنے میں کتنی ہی تکلیف اٹھائیں ‘ جب ان کو اللہ نے ہی گمراہ کردیا ہے تو آپ کی اس حرص سے ان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور ان کو ہدایت یافتہ بنانے کی آپ کو قدرت نہ ہوگی۔ اللہ سب پر غالب اور قوی ہے۔ جس کو وہ گمراہ کر دے ‘ اس کو نہ کوئی ہدایت کرنے والا ہے نہ مددگار کہ عذاب کو دفع کرسکے۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابو العالیہ کی روایت سے لکھا ہے کہ ایک مسلمان کا کسی مشرک پر کچھ قرض تھا۔ مسلمان ‘ مشرک کے پاس تقاضا کرنے گیا اور اپنے قرض کے متعلق کچھ گفتگو کی۔ اثناء کلام میں یہ بات بھی مسلمان نے کہہ دی کہ مرنے کے بعد مجھے اللہ سے یہ یہ امیدیں ہیں۔ مشرک بولا : اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تم کو مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کا یقین ہے۔ میں اللہ کی پختہ قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو مرگیا ‘ اللہ اس کو دوبارہ زندہ کر کے نہیں اٹھائے گا۔ اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top