Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اور اس مدد کو خدا نے تمھارے لیے (ذریعہٴ) بشارت بنایا یعنی اس لیے کہ تمہارے دلوں کو اس سے تسلی حاصل ہو ورنہ مدد تو خدا ہی کی ہے جو غالب (اور) حکمت والا ہے
و ما جعلہ اللہ الا بشری لکم اللہ نے تم کو فرشتوں سے مدد صرف اس لیے دی کہ تم کو فتح کی بشارت ہو۔ و لتطمئن قلوبکم بہ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت کی تم کو پروا نہ ہو ظاہری اسباب پر اعتماد انسان کی فطرت ہے مدد گاروں کی ظاہری کثرت دیکھ کر آدمی کو اطمینان خاطر ہوتا ہی ہے۔ و ما النصر الا من عند اللہ اور در حقیقت فتح تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے سامان کی فراوانی اور تعداد کی کثرت 1 ؂ سے نہیں ہوتی کیونکہ آدمی ہوں یا فرشتے سب کے افعال اللہ ہی کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔ العزیز ایسا غلبہ والا جس پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ الحکیم حکمت والا کہ باقتضاء حکمت جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے خواہ بالواسطہ یا بلا ذریعہ اور جس کو چاہتا ہے بےمدد چھوڑ دیتا ہے اگر وہ مدد کرتا ہے تو اپنی مہربانی سے کرتا ہے اس پر لازم نہیں۔
Top