Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 24
وَ یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ
وَيَطُوْفُ : اور گھوم رہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر غِلْمَانٌ لَّهُمْ : نو عمر خادم ان کے لیے كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ : گویا کہ وہ موتی ہیں مَّكْنُوْنٌ : چھپے ہوئے۔ چھپا کر رکھے ہوئے
اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے
ویطوف علیھم غلمان لھم کانھم لو لو مکنون . اور ان کے پاس ایسے لڑکے آتے جاتے رہیں گے جو خاص انہیں کے لیے ہوں گے ‘ گویا وہ حفاظت سے رکھے ہوئے موتی ہیں۔ یَطُوْفُ عَلَیْھِمْ : یعنی ان کی خدمت کے لیے گردش کرتے رہیں گے۔ غِلْمَانٌ لَّھُمْ : ان کے مخصوص غلام یعنی جو انہیں کے مملوک ہوں گے (مشترک خادم نہیں ہوں گے) ۔ ابن ابی الدنیا نے حضرت انس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمام جنتیوں میں سب سے نچلا درجہ اس شخص کا ہوگا جس کے پیچھے دس ہزار خادم (کمربستہ) خدمت کے لیے کھڑے ہوں گے۔ ابن ابی الدنیا نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ اہل جنت میں کمترین درجہ کا وہ شخص ہوگا جس کی خدمت کے لیے صبح و شام پانچ ہزار خادم ایسے کمر بستہ ہوں گے جن میں سے کسی ایک کے پاس بھی (کھانے پینے کا) وہ برتن نہ ہوگا جو کسی دوسرے کے پاس ہوگا (یعنی ہزاروں قسم کے کھانے کے برتن جدا جدا ہوں گے) ۔ مَّکْنُوْنٌ : سیپ کے اندر پوشیدہ ‘ صفائی ‘ سفیدی اور خوبصورتی میں وہ دُرِّ مکنون کی طرح ہوں گے۔ بغوی نے حسن کی روایت سے لکھا ہے کہ صحابہ ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! جب خادم (حسن و چمک میں) موتی کی طرح ہوں گے تو ان کے مخدوم کی کیا حالت ہوگی۔ قتادہ نے کہا : ہم سے بیان کیا گیا کہ ایک شخص نے عرض کیا یا نبی اللہ ! جب خادم ایسے ہوں گے تو مخدوم کیسا ہوگا ؟ فرمایا : مخدوم کی خادم پر (آب و تاب ‘ چمک اور خوبصورتی میں) برتری ایسی ہوگی جیسی چودہویں رات کے چاند کی باقی ستاروں پر۔ عبدالرزاق اور ابن جریر نے اپنی اپنی تفسیروں میں قتادہ کی مرسل روایت بھی اسی طرح نقل کی ہے۔
Top