Al-Qurtubi - At-Tur : 24
وَ یَطُوْفُ عَلَیْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ مَّكْنُوْنٌ
وَيَطُوْفُ : اور گھوم رہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر غِلْمَانٌ لَّهُمْ : نو عمر خادم ان کے لیے كَاَنَّهُمْ لُؤْلُؤٌ : گویا کہ وہ موتی ہیں مَّكْنُوْنٌ : چھپے ہوئے۔ چھپا کر رکھے ہوئے
اور نوجوان خدمتگار (جو ایسے ہوں گے) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے
۔ ویطوف علیھم غلمان لھم ان کے غلام پھلوں، تحفوں، کھانوں اور مشروبات کے ساتھ گردش کناں ہوں گے اس کی دلیل ہے یطاف علیھم بصحاف منذھب (الز خرف :71) یطاف علیھم بک اس من معین، (الصافات) کہا گیا : یہ غلمان ان کی وہ اولادیں ہوں گی جو ان سے پہلے فوت ہوگئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انکے ساتھ ان کی آنکھیں ٹھنڈی کیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد وہ خادم ہیں جو دوسروں کیا ولادوں میں سے اللہ تعالیٰ نے ان کا خادم بنایا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ؛ مراد وہ غلمان ہیں جو جنت میں پیدا کیے گئے۔ کلبی نے کہا : وہ کبھی کبھی بڑی عمر کے نہیں ہوں گے۔ کا نھم وہ حسن اور سفیدی میں۔ لولومکنون، صدف میں چھپے موتی ہیں۔ مکنون کا معنی محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : یطوف علیھم ولدان مخلدون، (الواقعہ) ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد مشرکوں کی اولاد ہے وہ جنتیوں کے خادم ہوں گے، جنت میں کوئی تھکاوٹ اور ان کو خدمت کی کوئی حاجت نہ ہوگی لیکن یہ خبردی کہ وہ حد درجہ کی نعمت میں ہوں گے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان ادنی اھل الجنتۃ منزلہ من ینادی الخادم من خدمہ فیجیبہ الف کلھم لبیک لبیک (3) جنتیوں میں کم درجہ کا جنتی جب اپنے خادموں میں سے کسی خادم کو بلائے گا تو ایک ہزار اس کو جواب دے گا سب کہیں گے : لبیک لبیک۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاـ: ما من احد من اھل الجنتہ الایسعی علیہ الف غلام کل علام علی عمل لیس علیہ صاحب (4) ہرجنتی کے ایک ہزار غلام بھاگ دوڑکر رہا ہوگا ہر غلام ایسے کام میں مصروف ہوگا جس میں دوسرا مصروف نہیں ہوگا۔ حضرت حسن بصری سے مروی ہے صحابہ نے عرض کی : یا رسول اللہ ! جب خادم موتی کی طرح ہیں تو مخدوم کی حالت کیا ہوگی (1) ؟ فرمایا : ما بینھا کما بین القمر لیلۃ البدر وبین اصغر الکوا کب دونوں کے درمیان اتنا فرق ہوگا جتنا فرق چودہویں کے چاند اور سب سے چھوٹے ستارے کے درمیان ہوتا ہے۔ کسائی نے کہا : کننت الشیء کا معی ہے میں نے اس پردہ دالا اور سورج سے اسے محفوظ کردیا۔ اکننتہ فی نفسی میں نے اسے چھپا دیا۔ ابو زید نے کہا : کننتہ واکننتہ دونوں کا معنی ایک ہے خواہ کسی پردہ میں چھپائیں یا اپنی ذات میں چھپائیں، تو کہتا ہے : کننت العلم والننتہ ھو مکنون ومکن۔ کننت الجاریہ واکنن تھا فھی مکنو نۃ ومکنۃ۔
Top