Mazhar-ul-Quran - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
بلکہ کافروں (ف 2) کے دل اس (قرآن) کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ ا لوگوں کے اور بھی عمل ہیں جن کو وہ کرتے رہتے ہیں
منکرین قرآن کا ذکر۔ (ف 2) ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ شرک کے وبال میں ان لوگوں سے بڑھ کر خوش حال پچھلی قومیں جب طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوگئیں۔ جس کے قصے کئی دفعہ ان کو سنادیے گئے تو ان مشرکوں کا یہ خیال بالکل غلط ہے کہ ان کے مال واولاد کی ترقی اس سبب سے ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی اور خوش ہے بلکہ ان لوگوں کے اس غلط خیال پر جمے رہنے کا سبب یہی ہے کہ یہ لوگ قرآن کی نصیحت کو دھیان سے نہیں سنتے۔ اور نیک لوگوں کے جو کام ان کو اوپر کی آیتوں میں بتلائے گئے ہیں رات دن ان کاموں کے برخلاف کام کرتے ہیں لیکن ان میں بڑے بڑے خوش حال وقت مقررہ پر جب عذاب آخرت میں گرفتار ہوجاویں گے تو عذاب کی تکلیف سے بہت چلاویں گے جس پر ان کو اور ذلیل کرنے کے لیے کہا جاوے گا کہ آج تمہاری فریاد سن کر کوئی تمہاری مدد نہیں کرسکتا، اور یہ بھی کہا جاوے گا کہ یہ عذاب تمہاری اس شرارت کی سزا ہے کہ تم قرآن کی نصیحت کو سن کر الٹے قدموں بھاگتے تھے بت پرستی کی طرف رجوع کرتے تھے اور خدمت حرم پر تکبر تھا اور اس کے آس پاس بیٹھ کر راتوں کو کہانیاں کہتے تھے ، اور بےہودہ باتیں رسول واصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین و قرآن کی ہجو کرتے تھے۔
Top