Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں اور اسکے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں
(23:63) بل۔ بلکہ۔ لیکن۔ قلوبہم۔ مضاف مضاف الیہ ہم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع کفار ہیں جن کا ذکر اوپر آیات 53 تا 56 میں آیا ہے۔ غمرۃ۔ ملاحظہ ہو اوپر آیت 54 ۔ من ھذا۔ ای من القران۔ یا اس حقیقت سے کہ ان کے جملہ احوال و افعال واقوال درج کئے جا رہے ہیں۔ من ھذا۔ ای من ھذا الدین۔ من دون ذلک۔ دون۔ بمعنی ورے۔ سوائے۔ غیر۔ جو کسی کے نیچے ہوں وہ بھی دون کہلاتا ہے۔ علامہ سیوطی کے نزدیک دون ظرف ہو کر استعمال ہوتا ہے اور فوق کی تقیض ہے ذلک کا مشار الیہ کیا ہے اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں۔ (1) اس کا اشارہ اوپر بیان کردہ مومنین کے اعمال صالحہ ہیں۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ ان کے اعمال مومنوں کے اعمال سے مختلف ہیں۔ (2) اس کا اشارہ ان کے دلوں کا پردہ غفلت میں پڑے رہنے کی طرف ہے (قلوبہم فی غمرۃ) اور ترجمہ یوں ہوگا : اس کے سوا (علاوہ) بھی ان کے (برے) عمل ہیں۔ (3) اس کا اشارہ من ھذا (ای القران) کی طرف ہے اور ترجمہ ہوگا :۔ اور ان کے اعمال قرآن کے معیار سے گرے ہوئے ہیں۔ ہم لھا عملون۔ جو (عمل) یہ کرتے رہیں گے۔ یعنی یہ اعمال خبیثہ یہ لوگ کرتے ہی رہیں گے (یہاں تک کہ ان کے عیاشون کو ہم عذاب میں پکڑ لیں گے) ۔
Top