Mazhar-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 54
وَ مَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ۠   ۧ
وَمَكَرُوْا : اور انہوں نے مکر کیا وَ : اور مَكَرَ : خفیہ تدبیر کی اللّٰهُ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہتر الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنیوالے ہیں
اور ان کافروں نے برا ارادہ کیا اور اللہ نے ہلاک کی خفیہ تدبیر کی اور خدا سب سے بہتر چھپی تدبیر کرنے والا ہے
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آسمان پر جانا یہود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے دشمن ہوگئے اور اس وقت کے بادشاہ سے مل کی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل پر آمادہ ہوگئے۔ یہاں تک کہ موقع پاکر ان کے مکان کو گھیر لیا۔ اسی وقت خدائے تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو تو آسمان پر اٹھا لیا اور یہود کے ایک آدمی میں جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل کا ارادہ رکھتا تھا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شکل پیدا کردی اور یہود نے اسی شخص مشابہ عیسیٰ کو عیسیٰ سمجھ کر سولی پر چڑھا دیا۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے مخالفوں کے مکروفریب کو ایک حکمت وتدبیر سے نیست ونابود کیا ہے اسی کو مقابلہ کلام کے طور پر، مکرا اللہ فرمایا ہے۔ مسئلہ : لفظ ” مکر “ لغت عرب میں ستراً یعنی پوشیدگی کے معنی میں ہے۔ اسی لئے خفیہ تدبیر کو بھی کہتے ہیں، اور وہ تدبیر اگر اچھے مقصد کے لئے ہو تو محمود اور اگر کسی قبیح غرض کے لئے ہو تو مذموم ہوتی ہے۔ مگر اردو زبان میں یہ لفظ فریب کے معنی میں مستعمل ہوتا ہے اس لئے ہر گز شان الہٰی میں نہ کہا جائے گا۔
Top