Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 54
وَ مَكَرُوْا وَ مَكَرَ اللّٰهُ١ؕ وَ اللّٰهُ خَیْرُ الْمٰكِرِیْنَ۠   ۧ
وَمَكَرُوْا : اور انہوں نے مکر کیا وَ : اور مَكَرَ : خفیہ تدبیر کی اللّٰهُ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ خَيْرُ : بہتر الْمٰكِرِيْنَ : تدبیر کرنیوالے ہیں
اور مکر کیا ان کافروں نے اور مکر کیا اللہ نے اور اللہ کا داؤ سب سے بہتر ہے77 
77 مَکْرٌ عربی کا لفظ ہے جس کے معنی گہری اور خفیہ تدبیر سوچنے کے ہیں اور یہ چیز اپنے اصل کے اعتبار سے بری اور معیوب نہیں ہے اس لیے اللہ کی طرف اس کی نسبت بےکھٹکے جائز ہے۔ البتہ خفیہ تدبیر اگ رکسی ناجائز کام کے لیے ہوگی تو معیوب و مذموم ہوگی۔ مَکَرُوْا کا فاعل یہودی ہیں یہ لوگ چونکہ مشرک اور بدعقیدہ تھیے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی توحید پرستی اور حق بیانی سے برہم ہو کر ان کے دشمن بن چکے تھے اس لیے انہوں نے ان پر الحاد اور بیدینی کا الزام لگا کر اپنی مذہبی عدالت سے ان کے کافر اور واجب القتل ہونے کا فیصلہ حاصل کرلیا۔ یہودی چونکہ رومیوں کی مشرک اور بت پرست حکومت کے ما تحت تھے اور رومی حکومت کی منظوری کے بغیر کسی قتل کی سزا نہیں دے سکتے تھے۔ اس لیے انہوں نے حضرت مسیح (علیہ السلام) پر بغاوت کا ایک جھوٹا مقدمہ بھی قائم کردیا اور رومی عدالت سے ان کے قتل کے احکام حاصل کرلیے اس وقت سزائے موت صلیب کے ذریعے دی جاتی تھی۔ اس لیے اب وہ ان کو سولی پر لٹکانے کی تیاریاں کرنے لگے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام تدبیریں خاک میں ملا دی۔ اور حضرت مسیح (علیہ السلام) کو ان سے بچا کر آسمان پر اٹھا لیا جب یہودی حضرت کو سولی کے لیے پکڑنے آئے تو جس آدمی کو اندر بھیجا اللہ نے اس کو حضرت مسیح (علیہ السلام) کا ہمشل بنا دیا اور ان کو اوپر اٹھا لیا۔ چناچہ یہودیوں نے اسی شخص کو مسیح سمجھ کر سولی پر لٹکا دیا۔
Top